پاکستانی کھلاڑیوں کے این او سی روکنے پر کرکٹ آسٹریلیا پریشان، پی سی بی سے رابطہ کرلیا

0 minutes, 0 seconds Read

پاکستانی کھلاڑیوں کے غیرملکی لیگز کے لیے این او سی روکنے پر کرکٹ آسٹریلیا پریشان ہوگیا اور بگ بیش لیگ (بی بی ایل) کے لیے کھلاڑیوں کے این او سی کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے رابطہ کرلیا جب کہ کرکٹ آسٹریلیا کے سی ای او ٹوڈ گرین برگ نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستانی کرکٹرز کو رواں برس بھی بی بی ایل میں کھیلنے کا موقع ملے گا۔

پاکستانی ویب سائٹ پرو پاکستانی کے مطابق بگ بیش لیگ کے 15ویں ایڈیشن میں پاکستانی کرکٹرز کی شرکت کھٹائی میں پڑ گئی ہے جب کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی نئی این او سی پالیسی نے آسٹریلوی لیگ کے منصوبوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پی سی بی نے غیر ملکی لیگز کے لیے این او سی پالیسی میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ کھلاڑیوں کو این او سی ان کی کارکردگی کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔ اس ضمن میں بی بی ایل سمیت تمام آئندہ ٹورنامنٹس کے لیے پہلے سے دیے گئے این او سی بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

پی سی بی کے اس فیصلے کے باوجود کرکٹ آسٹریلیا نے امید ظاہر کی ہے کہ جلد ہی کوئی راستہ نکل آئے گا، جس کے نتیجے میں پاکستانی کھلاڑی آسٹریلیا جا سکیں گے۔

سی اے کے چیف ایگزیکٹو ٹوڈ گرین برگ نے کہا کہ “ہم گزشتہ چند دنوں سے پی سی بی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور مثبت پیش رفت کی توقع رکھتے ہیں۔ ہم پاکستانی کھلاڑیوں کو بی بی ایل میں دیکھنے کے منتظر ہیں کیوں کہ وہ لیگ کو نئی قدر بخشیں گے۔”

آسٹریلوی کرکٹ حلقوں کی بے تابی اس بات سے عیاں ہے کہ شاہین شاہ آفریدی، بابر اعظم، محمد رضوان، حارث رؤف اور شاداب خان جیسے بڑے نام اس سیزن میں شرکت کے لیے متوقع تھے۔ برسبین ہیٹ اور میلبورن اسٹارز تو اپنے میدانوں میں شاہین آفریدی اور حارث رؤف کے اعزاز میں خصوصی سیکشنز بھی مختص کر چکے ہیں۔


AAJ News Whatsapp

اگرچہ پی سی بی کی نئی پالیسی کو کئی حلقوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے لیکن کرکٹ آسٹریلیا نے محتاط اور سفارتی رویہ اپنایا ہے۔ ماضی میں بھی بی بی ایل کو غیر ملکی کھلاڑیوں کی دستیابی کے حوالے سے مشکلات پیش آتی رہی ہیں تاہم اس بار توقع ہے کہ دسمبر میں شروع ہونے والے ایڈیشن سے پہلے کوئی معاہدہ طے پا جائے گا۔

فی الحال ساری نگاہیں پی سی بی پر ہیں، فرنچائزز اور کھلاڑی آنے والے ہفتوں میں اس پالیسی پر حتمی وضاحت کے منتظر ہیں تاکہ بی بی ایل 15 میں ان کی شمولیت یقینی بن سکے۔

Similar Posts