رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اربوں ڈالر کی فنڈنگ ختم کی ہے، جامعات کی تعلیمی آزادی پر دباؤ ڈالا ہے اور ہزاروں سائنس دانوں کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے۔
صرف رواں سال کے آغاز سے اب تک امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے 2,100 تحقیقاتی منصوبے ختم کر دیے ہیں جن کی مالیت تقریباً 9.5 ارب ڈالر ہے۔
نوبل کمیٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ امریکا طویل عرصے سے دنیا کا سب سے بڑا سائنسی مرکز رہا ہے، لیکن اس کٹوتی سے ایک پوری نئی نسل تحقیق کے شعبے سے دور ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو عالمی سطح پر بھی تحقیق پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور سائنس دان یورپ یا چین جیسے ممالک کا رخ کر سکتے ہیں۔
حکام نے متنبہ کیا کہ یہ صورتحال “ناقابلِ تلافی نقصان” کا باعث بن سکتی ہے، کیونکہ امریکا دنیا بھر کی سائنسی تحقیق کا “اہم انجن” رہا ہے۔