بین الاقوامی ادارے کی جانب سے کنٹینر پورٹ پرفارمنس انڈیکسCPPI) 2024) میں 400 سے زائد عالمی بندرگاہوں کا تجزیہ کیا گیا، جس سے پاکستان کی عالمی اہمیت اجاگر ہوئی اور چار برسوں میں 35.2 پوائنٹس کی غیر معمولی ترقی عملی کارکردگی کا ثبوت ہے۔
وفاقی وزیر جنید انور چوہدری نے اسے “قومی فخر کا لمحہ” قرار دیا اور کہا کہ اس کامیابی کے لیے پالیسی اصلاحات اور مؤثر قوانین نے کلیدی کردارادا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹلائزیشن، کارگو آٹومیشن اور ریئل ٹائم ٹریکنگ نے بندرگاہوں کی کارکردگی کو نیا معیار دیا ہے اور ڈی پی ورلڈ کے قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل (QICT) نے عالمی معیار برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے طویل عرصے سے رکے ہوئے ڈریجنگ منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس سے بڑے جہازوں کی آمدورفت ممکن ہوگی اور اس کے نتیجے میں تجارتی حجم بھی بڑھائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے برتھس اور اسٹوریج سہولیات برآمدی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کریں گی۔
چیئرمین پورٹ قاسم ریئر ایڈمرل (ر) معظم الیاس نے اس کامیابی کو افرادی قوت کی محنت کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ جدید ٹیکنالوجی اور اختراع نے پورٹ آپریشنز کو عالمی سطح میں شامل کرلیا ہے، یہ کامیابی پاکستان کو خطے کے ایک مستحکم لاجسٹکس حب کے طور پر تسلیم کراتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی، گوادر اور پورٹ قاسم مل کر ایک جدید سمندری مثلث تشکیل دے رہے ہیں، بہتر کارکردگی سے درآمدات اور برآمدات کی لاگت میں کمی واقع ہوگی۔
چیئرمین پورٹ قاسم نے کہا کہ عالمی سطح پر یہ کامیابی مزید غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرے گی، پورٹ قاسم کی ترقی پاکستان کی بحری خوش حالی کے وژن کی عملی تعبیر ہے۔