’بالوں سے گھسیٹا گیا، اسرائیلی جھنڈے میں لپیٹا گیا‘: فلوٹیلا سے گرفتاری کے بعد گریٹا تھنبرگ کے ساتھ کیا ہوا

0 minutes, 0 seconds Read

غزہ کی جانب امداد لے جانے والی ’گلوبل صمد فلوٹیلا‘ پر اسرائیلی فورسز کی کارروائی کے دوران معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس نے عینی شاہدین اور عالمی برادری کو چونکا دیا ہے۔

دی گارڈینز کی رپورٹ مطابق اسرائیل کی حراست میں گریٹا تھنبرگ کو بالوں سے گھسیٹنے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

فلوٹیلا میں شامل ترک کارکن ارسن چیلیک نے ترک ایجنسی انادولو کو بتایا کہ، ”اسرائیل فوج نے گریٹا کو ہمارے سامنے بالوں سے گھسیٹا، مارا پیٹا، اور اسرائیلی پرچم کو چومنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے ہر وہ ظلم کیا جس کا تصور ممکن ہے، تاکہ دوسروں کو خبردار کیا جا سکے۔“

فلوٹیلا میں شامل اطالوی صحافی لورینزو ڈی اگوسٹینو نے بتایا کہ گریٹا کو اسرائیلی پرچم میں لپیٹ کر ٹرافی کی طرح پریڈ کروایا گیا، یہ منظر دیکھ کر سب حیرت اور غصے میں آ گئے تھے۔“

سویڈش وزارت خارجہ کی جانب سے تھنبرگ کے قریبی افراد کو بھیجے گئے ایک ای میل میں ان کے ساتھ جیل میں پیش آئے حالات کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔

ایک اہلکار نے گریٹا سے جیل میں ملاقات کے بعد بتایا ”گریٹا نے پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) کی شکایت کی تھی۔ انہیں خوراک اور پانی ناکافی مقدار میں دیے گئے۔ وہ خارش کی شکایت کر رہی تھی، جس کا شبہ ہے کہ وہ بیڈ بگز کی وجہ سے ہوئی۔ وہ سخت سلوک کا شکار رہی اور انہیں لمبے وقت تک سخت سطح پر بیٹھنے پر مجبور کیا گیا تھا۔“

گارڈینز کے مطابق ایک اور قیدی نے سفارت خانے کو بتایا کہ گریٹا کو زبردستی اسرائیلی جھنڈے تھامنے پر مجبور کیا گیا تاکہ اس کی تصاویر لی جا سکیں۔


AAJ News Whatsapp

سویڈش اہلکار کے مطابق، تھنبرگ کو یہ تشویش لاحق تھی کہ آیا ان تصاویر کو عام کیا گیا ہے یا نہیں۔ ان الزامات کی تصدیق کم از کم دو دیگر قیدیوں نے بھی کی، جو بعد ازاں رہا ہو گئے۔

گریٹا تھنبرگ اُن 437 کارکنان، اراکین پارلیمنٹ، اور وکلا میں شامل تھیں جو ”گلوبل سموُد“ فلوٹیلا کے تحت غزہ کی 16 سالہ اسرائیلی بحری ناکہ بندی توڑنے کے لیے روانہ ہوئی تھیں۔ 40 سے زائد کشتیوں پر مشتمل یہ قافلہ انسانی امداد لے کر جا رہا تھا۔

جمعرات اور جمعہ کے درمیان اسرائیلی فورسز نے تمام کشتیوں کو روک کر عملے کے تمام افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ زیادہ تر افراد کو جنوبی اسرائیل کی نیگیو ریجن میں واقع کیتزیوت جیل منتقل کیا گیا، جو عموماً فلسطینی سیکیورٹی قیدیوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

یہ دوسرا موقع ہے کہ گریٹا تھنبرگ کو کسی فلوٹیلا مشن میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سے قبل رواں برس جون میں بھی ایک اور کوشش کے دوران انہیں حراست میں لے کر ملک بدر کر دیا گیا تھا۔

فلوٹیلا کی قانونی ٹیم نے بتایا کہ قیدیوں کو گھنٹوں تک بغیر خوراک اور پانی کے رکھا گیا ہے۔ صرف گریٹا کو چپس کا ایک پیکٹ دیا گیا تھا، جو کیمرے کے سامنے دکھایا گیا۔ قیدیوں کے ساتھ زبانی اور جسمانی بدسلوکی کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم ”عدالہ“ کے مطابق، قیدیوں کے حقوق ”منظم انداز میں پامال کیے گئے“، جن میں پانی، صفائی، ادویات اور قانونی نمائندگی تک رسائی کی کمی شامل ہے۔

جمعرات کی رات اشدود بندرگاہ کے دورے کے دوران اسرائیل کے انتہا پسند وزیر برائے قومی سلامتی، اتمار بن گویر نے فلوٹیلا کے گرفتار رضاکاروں کو ”دہشت گرد“ قرار دیا تھا۔

اس موقع پر کچھ کارکنوں کو ”فری فلسطین“ کے نعرے لگاتے بھی سنا گیا۔ گارڈین کے مطابق، بن گویر اس سے قبل بھی کارکنوں کو ملک بدر کرنے کے بجائے قید کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

Similar Posts