سائنس کی 5 دنیا بدل دینے والی کامیابیاں جو کبھی نوبل انعام کی حق دار نہ بن سکیں

0 minutes, 0 seconds Read

یہ سال کا وہ وقت ہے جب دنیا بھر میں سائنس اور ادب کے شائقین بے چینی سے انتظار میں ہیں کہ نوبل انعامات کے اعلان کا موسم قریب آ چکا ہے۔ سویڈش صنعت کار الفریڈ نوبل نے ایک صدی سے زیادہ پہلے کیمسٹری، فزکس، اور فزیالوجی یا میڈیسن کے انعامات قائم کیے تھے۔ ان کے ساتھ امن اور ادب کے انعامات بھی شامل ہیں۔ اگلے ہفتے یہ سب انعامات دینے کا اعلان کیا جائے گا۔

یہ انعامات سائنس، ادب اور انسانیت کے میدان میں نمایاں کارناموں کا اعتراف ہیں، لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ جیت کس کے حصے میں آئے گا کیونکہ انعامات کے لیے نامزد افراد اور انتخاب کا عمل 50 سال تک راز میں رکھا جاتا ہے۔

سی این این کے مطابق سائنس کی دنیا میں کئی ایسے بڑے کارنامے ہوئے ہیں جنہوں نے انسانیت کی زندگی بدل دی، لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر یہ کامیابیاں ابھی تک نوبل انعام حاصل نہیں کر سکیں۔ یہاں پانچ اہم دریافتیں اور ایجادات کا ذکر ہے جنہیں سائنسدان نوبل کے قابل سمجھتے ہیں۔

1۔ موٹاپے کے علاج میں انقلاب

دنیا بھر میں ایک تہائی سے زیادہ لوگ موٹاپے کا شکار ہیں۔ جدید دوا سیماگلوٹائیڈ (Semaglutide)، جو جسم میں ایک ہارمون جی ایل پی 1 کی نقل کرتی ہے، جو بلڈ شوگر کم کرنے اور بھوک کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ نہ صرف وزن کم کرنے میں مدد دیتی ہے بلکہ ذیابیطس کے علاج میں بھی انقلابی کردار ادا کرتی ہے۔ اس دوا کی تیاری میں شامل تین سائنسدانوں کو پہلے ہی ’لاسکردیبیکی کلینیکل میڈیکل ریسرچ ایوارڈ‘ اور ’بریک تھرو پرائز‘ دیے جا چکے ہیں، لیکن نوبل انعام نہیں ملا، توقع ہے کہ وہ نوبل کے لیے مضبوط امیدوار بن سکتے ہیں۔

2۔ کوانٹم کمپیوٹنگ میں نئی پیش رفت

کوانٹم کمپیوٹنگ مستقبل کا ایک بڑا انقلاب ہے۔ اس میں ڈیٹا کو محفوظ کرنے اور پروسیس کرنے کے لیے کیوبٹس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس شعبے میں کام کرنے والے سائنسدان جیسے ڈیوڈ ڈائیوِنزینو اور ڈینیئل لاس نے اس کا بنیادی نظریہ پیش کیا، لیکن نوبل سے ان کا تعلق ابھی باقی ہے۔

3۔ سِسٹک فائبروسس کا علاج

سِسٹک فائبروسس ایک مہلک جینیاتی بیماری ہے جو سانس کی نالیوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ تین سائنسدانوں ڈاکٹر مائیکل ویلس، جیسس گونزالیز، اور پال نیگولیسو نے اس بیماری کی جڑ تلاش کی اوراس کے علاج کے لیے نئی دوائیں تیار کیں۔ ان کی تحقیق سے ایک نئی دوائی تیار ہوئی جس نے اس بیماری کو قابل علاج بنا دیا۔

 (تصویر بشکریہ سی این این: ڈاکٹر  پال نیگولیس)
(تصویر بشکریہ سی این این: ڈاکٹر پال نیگولیس)

4۔ آنت کے بیکٹیریا (گٹ مائیکروبایوم) کی دریافت

انسانی جسم میں موجود اربوں بیکٹیریا اور دیگر مائیکرو آرگنزم ہماری صحت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ڈاکٹر جیفری گورڈن نے یہ ثابت کیا کہ یہ بیکٹیریا غذائی عادات اور بیماریوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ یہ دریافت آج کے دور کی میڈیکل سائنس میں انقلاب لا چکی ہے۔ تاہم یہاں بھی نوبل انعام اب تک نہیں مل سکا۔

 (تصویر بشکریہ سی این این: ڈاکٹر جیفری گورڈن)
(تصویر بشکریہ سی این این: ڈاکٹر جیفری گورڈن)

5۔ جدید ڈی این اے سیکوئنسنگ میں انقلاب

انسانی جینوم کو مکمل طور پر پڑھنے کا کام ایک عظیم تحقیقی منصوبہ تھا۔ شینکر بالاسوبرامنین، ڈیوڈ کلینر مین اور پاسکل میئر جیسے سائنسدانوں نے ایسا نظام بنایا جس سے یہ کام اب ایک دن میں اور کم خرچ میں کیا جا سکتا ہے۔ اس سے جینیاتی بیماریوں کے علاج میں انقلاب آیا، لیکن شاید نوبل کے اصولوں کے مطابق ایک ساتھ تین افراد کو انعام نہیں دیا جا سکتا، شاید اس لیے یہ دریافت نوبل سے محروم ہے۔

 (تصویر بشکریہ سی این این)
(تصویر بشکریہ سی این این)

نوبل انعامات کا اعلان

نوبل انعام صرف ایک پہچان ہے، لیکن اصل مقصد انسانیت کی بھلائی ہے اور سائنس کی یہ پانچ دریافتیں اعلیٰ مقاصد کوپورا کر رہی ہیں۔


AAJ News Whatsapp

اس سال نوبل انعامات کے اعلان کا سلسلہ پیر سے شروع ہوگا۔ پیر کو فزیالوجی یا میڈیسن، منگل کو فزکس، بدھ کو کیمسٹری، جمعرات کو ادب اور جمعہ کو امن کے شعبے میں نوبل انعامات کا اعلان کیا جائے گا۔ سائنس کی دنیا میں انعامات کے لیے یہ ایک سنسنی خیز ہفتہ ہوگا۔

Similar Posts