بھارت نے افغانستان کے ساتھ اپنے مکمل سفارتی تعلقات بحال کرتے ہوئے کابل میں اپنے ٹیکنیکل مشن کو باضابطہ طور پر سفارت خانے کا درجہ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
بھارتی میڈیا این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے جمعہ کی صبح اپنے افغان ہم منصب، امیر خان متقی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کیا ہے۔
افغان ہم منصب سے ملاقات میں جے شنکر نے کہا ہے کہ، ”بھارت افغانستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور آزادی کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ بھارت کا ٹیکنیکل مشن اب سفارت خانے کا درجہ حاصل کر رہا ہے۔“
بھارتی وزیرِ خارجہ نے افغانستان کی ترقی اور خوشحالی میں بھارت کی گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی یاد دہانی کروائی ہے کہ بھارت پہلے ہی افغانستان میں کئی ترقیاتی منصوبوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ بھارتی وزیرِ خارجہ نے مزید چھ نئے منصوبوں کے آغاز کا بھی اعلان کیا ہے۔
جے شنکر نے افغانستان میں صحت کے شعبے میں بھارت کی معاونت کا ذکر کیا، خاص طور پر کووڈ-19 کی وبا کے دوران، اور خیر سگالی کے طور پر 20 ایمبولینسز عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ بھارت جدید طبی آلات، ویکسین اور کینسر کی ادویات کی فراہمی بھی کرے گا۔
یاد رہے کہ 2021 میں افغانستان میں امریک فوج کے انخلا اور طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد بھارت نے کابل میں اپنا سفارتخانہ بند کر دیا تھا۔
اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دس ماہ تک سفارتی عمل مکمل طور پر معطل رہا تھا یہاں تک کہ بھارت نے کابل میں دوبارہ ایک تکنیکی ٹیم بھی تعینات کی۔ یہ تعیناتی تب ممکن ہوئی تھی جب طالبان نے دہلی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ بھارتی عملے کو مناسب سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
اکتوبر 2025 میں دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری دیکھی گئی۔ امیر خان متقی نے واضح طور پر کہا ہے کہ طالبان حکومت بھارت کے خلاف کسی بھی سرگرمی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گی۔
تاہم طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا سوال بھارت کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ کئی ممالک نے سفارتی طور پر طالبان کی جانب سے مقرر کردہ عہدیداروں کو تسلیم کیا ہے لیکن روس واحد ملک ہے جس نے حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے۔