ویمنز ورلڈ کپ: بھارت کیخلاف میچ میں منیبہ علی متنازع رن آؤٹ کا شکار

کولمبو میں بھارت کے خلاف جاری ویمنز ورلڈ کپ میچ کے دوران پاکستانی اوپنر منیبہ علی کا رن آؤٹ متنازع صورتِ حال اختیار کر گیا۔

منیبہ علی کو پہلے تھرڈ امپائر نے ناٹ آؤٹ قرار دیا تاہم کچھ ہی دیر بعد فیصلہ تبدیل کر کے انہیں آؤٹ قرار دے دیا گیا، جس پر پاکستانی ٹیم اور شائقین نے حیرت اور ناراضی کا اظہار کیا۔

پاکستانی کپتان فاطمہ ثنا نے اس فیصلے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے فورتھ امپائر کے سامنے باضابطہ طور پر اپنا مؤقف پیش کیا جس کے باعث کچھ دیر تک رکا رہا۔

پاکستان کی کپتان نے فیلڈ میں کھڑے ہو کر امپائرز سے طویل مشاورت کی، جبکہ سدرہ امین جو اگلی بلے باز تھیں بھی میدان میں داخل ہونے سے رکی رہیں تاکہ فیصلے کی تصدیق ہو جائے۔

یہ رن آؤٹ فیصلہ عام حالات سے کہیں زیادہ وقت لینے کے بعد کنفرم ہوا، جس کے بعد منیبہ علی صرف 2 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئیں اور پاکستان کا اسکور 6 رنز پر ایک کھلاڑی آؤٹ تھا۔

فاطمہ ثنا کا کہنا تھا کہ فیصلہ غیر واضح اور کنفیوژن پر مبنی تھا کیونکہ ری پلے میں واضح شواہد موجود نہیں تھے۔ 

https://www.facebook.com/reel/1882199825694174

سوشل میڈیا پر بھی شائقین کرکٹ نے تھرڈ امپائر کے فیصلے پر سوالات اٹھائے، کئی صارفین نے اسے “غیر منصفانہ” اور “ناقابلِ فہم” قرار دیا۔

اس واقعے کے بعد میچ کا ماحول کچھ دیر کے لیے تناؤ کا شکار رہا، تاہم پاکستانی ٹیم نے اپنی بیٹنگ جاری رکھی۔

آئی سی سی کے قوانین 30.1.2 کے مطابق اگر کوئی بیٹر اپنی کریز سے آگے جا کر زمین سے عارضی طور پر رابطہ کھو دے تو اسے آؤٹ قرار نہیں دیا جاتا، مگر یہ رعایت صرف اس بیٹر کو ملتی ہے جو اپنی کریز کی طرف دوڑ رہی ہو یا ڈائیو لگا رہی ہو۔

منیبہ صرف کریز کے اندر واپس قدم رکھ رہی تھیں، نہ کہ دوڑ رہی تھیں، اور ان کے بیٹ کے زمین سے اٹھنے کا تعلق کسی رفتار یا حرکت سے نہیں تھا۔

قانون میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بیٹر اپنی کریز کی جانب دوڑتے یا ڈائیو لگاتے ہوئے، اور کریز کے پار اپنے جسم یا بیٹ کا کچھ حصہ زمین پر رکھ چکی ہو، تو بعد میں زمین یا بیٹ سے رابطہ ختم ہونے کی صورت میں بھی اسے کریز سے باہر نہیں سمجھا جائے گا۔

Similar Posts