اسٹاک ہوم میں ہر سال منعقد ہونے والی نوبیل انعامات کی تقریب دنیا کے سب سے معتبر سائنسی و ادبی ایونٹس میں شمار ہوتی ہے۔ یہ تقریب علم و تحقیق، انسانیت اور تخلیقی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے منعقد کی جاتی ہے۔
اس سال طب و فزیالوجی کے نوبیل انعام 2025 کا اعزاز تین ممتاز سائنس دانوں، میری ای برنکاؤ، فریڈ ریمزل اور شیمن ساکاگوچی کو ان کے غیر معمولی سائنسی کارنامے پر دیا گیا ہے۔ یہ اعلان سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قائم نوبیل اسمبلی نے کیا، جیسا کہ ہر سال دنیا کے نمایاں ترین سائنسی کارناموں کو سراہا جاتا ہے۔
ان سائنس دانوں کو یہ انعام جسم کے مدافعتی نظام میں توازن برقرار رکھنے سے متعلق ان کی تحقیق پر دیا گیا ہے، جس نے یہ سمجھنے میں اہم کردار ادا کیا کہ انسانی جسم اپنے دفاعی نظام کو کس طرح قابو میں رکھتا ہے تاکہ وہ نقصان دہ جراثیم سے تو لڑے مگر اپنے ہی خلیوں پر حملہ نہ کرے۔
نوبل کمیٹی کے مطابق ان تینوں سائنس دانوں کی دریافتوں نے مدافعتی نظام کی بنیادی سمجھ کو نئی جہت دی ہے۔ ان کی تحقیق نے نہ صرف ’پیری فیرل امیون ٹالرنس‘ (peripheral immune tolerance) کے اصول کو واضح کیا بلکہ یہ بھی بتایا کہ جسم اپنی فطری مدافعت کو کیسے متوازن رکھتا ہے۔
ان نتائج نے طب کی دنیا میں ایک نئے شعبے کی بنیاد رکھی ہے اور کینسر، ذیابیطس اور خودکار مدافعتی امراض جیسے پیچیدہ مسائل کے علاج میں نئے امکانات پیدا کیے ہیں۔
میری ای برنکاؤ اور فریڈ ریمزل امریکہ میں تحقیق کر رہے ہیں جبکہ شیمن ساکاگوچی کا تعلق جاپان سے ہے۔ تینوں سائنس دانوں نے اپنی تحقیق کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ جسم کا دفاعی نظام ایک نہایت نازک توازن پر قائم ہے، اور جب یہ توازن بگڑتا ہے تو بیماریوں کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ ان کی کوششوں سے جدید علاج کے وہ راستے کھلے ہیں جو مدافعتی نظام کو دوبارہ درست سمت میں لانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔
نوبل اسمبلی کی جانب سے اعلان کردہ اس انعام کے تحت ہر فاتح کو تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ سویڈش کراؤن (تقریباً بارہ لاکھ امریکی ڈالر) اور ایک طلائی تمغہ دیا جائے گا۔ یہ انعامات دسمبر میں اسٹاک ہوم میں منعقد ہونے والی روایتی تقریب میں سویڈن کے بادشاہ کے ہاتھوں دیے جائیں گے۔ اس سال کا نوبل انعام ایک بار پھر اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ سائنسی تحقیق نہ صرف علم میں اضافہ کرتی ہے بلکہ انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے نئے دروازے بھی کھولتی ہے۔