بھارت میں حکومت کی جانب سے ’سنچار ساتھی‘ نامی ایپ تمام موبائل فونز میں زبردستی انسٹال کروانے کے حکم نے شہریوں میں شدید بے چینی پیدا کر دی ہے۔ بھارتی حکومت اسے عوام کا ”محافظ“ قرار دے رہی ہے، مگر صارفین کا کہنا ہے کہ یہ براہِ راست پرائیویسی پر حملہ اور فونز کی سرکاری نگرانی کا نیا راستہ ہے۔
سنچار ہندی کا لفظ ہے، جس کے اردو میں معنی ہیں رابطہ، ابلاغ یا پیغام رسانی۔ یہ ایپ اب بھارت میں استعمال ہونے والے ہر نئے فون میں لازمی طور پر انسٹال کی جائے گی، نہ اسے ہٹایا جا سکے گا، نہ بند کیا جا سکے گا۔ حکومت چاہتی ہے کہ تمام پرانے فونز میں بھی اسے جبراً سافٹ ویئر اپڈیٹ کے ذریعے ڈال دیا جائے۔
بھارتی شہری کیوں خوفزدہ ہیں؟
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ایسی زبردستی تو عام طور پر آمریت یا کڑی نگرانی والی ریاستوں جیسے چین اور روس میں مسلط کی جاتی ہیں۔ بھارتی حکومت کا یہی انداز اب کروڑوں صارفین کے لیے تشویش کی وجہ بن گیا ہے۔
بھارتی تجزیہ کار تہسین پونا والا نے کا کہنا ہے کہ “یہ ہماری پرائیویسی اور آزادی پر حملہ ہے۔ یہ ایپ فون کالز، میسجز اور لوکیشن تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔ حکومت ہمیں مجرموں کی طرح ٹریک کرے گی۔”
صارفین کا کہنا ہے کہ اسے چھوڑنا یا ان انسٹال کرنا ممکن نہیں، اور یہی چیز اسے ایک اسرائیلی خفیہ ایجنسی “موساد” کے زیر استعمال سرویلینس ٹول جیسا بنا دیتی ہے۔
سنچار ساتھی ہے کیا؟
یہ ایپ بھارتی حکومت نے موبائل سیکیورٹی کے نام پر بنائی ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس کے ذریعے گمشدہ موبائل بلاک کیے جا سکیں گے، جعلی آئی ایم ای آئی نمبر چیک کیا جا سکے گا اور معلوم کیا جا سکے گا کہ کس شناختی کارڈ پر کتنے نمبر رجسٹرڈ ہیں۔
اس کے علاوہ مشکوک کالز کی رپورٹ بھی کی جا سکتی ہے۔
مگر یہاں اصل مسئلہ شوکیس فیچرز نہیں، بلکہ ایپ کے اندر موجود خطرناک اختیارات ہیں۔ ایپ اسٹور کے مطابق یہ ایپلی کیشن صارف کے فون سےکال لاگ، میسجز، کیمرہ (ویڈیو/تصاویر)، نیٹ ورک ڈیٹا، فون کی اسٹیٹ، آئی ایم ای آئی ریکارڈ تک مکمل رسائی چاہتی ہے۔

ماہرین کے مطابق انہی راستوں سے حکومت براہ راست فون کی نگرانی کرتی ہے۔
بھارتی حکومت زبردستی کیوں کر رہی ہے؟
بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملک میں جعلی آئی ایم ای آئی اور موبائل فراڈ بڑھ رہے ہیں، اس لیے یہ ایپ عوام کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔ اسی جواز کے ساتھ وزارتِ ٹیلی کام نے فون کمپنیوں کو حکم دیا ہے کہ ایپ ہر نئے فون میں پہلے سے انسٹال ہو، فون آن کرتے ہی صارف کے سامنے موجود ہو اور اسے نہ ڈیلیٹ کیا جا سکے نہ ہی بند۔
کمپنیوں کو 90 دن میں حکومتی حکم پر عمل کرنا ہو گا۔ ایپل، سام سنگ، ویوو سمیت سب کمپنیوں کو کمپلائنس رپورٹ لازمی جمع کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔

بھارتی موبائل صارفین، ماہرین اور ڈیجیٹل رائٹس تنظیموں کا مؤقف ہے کہ سنچار ساتھی ایپ قومی سلامتی کے نام پر عوام کی آزادی چھیننے کی کوشش ہے۔ اگر حکومت ایک ناقابلِ حذف ایپ کے ذریعے موبائل ڈیٹا تک مکمل رسائی حاصل کر لے تو صارف کی کالز، پیغامات، تصاویر، لوکیشن، کانٹیکٹس، سوشل میڈیا سرگرمیاں، سب کچھ حکومتی نگرانی میں آ سکتا ہے۔