عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹراما سینٹر انچارج ڈاکٹر انوراگ دھاکڑ نے بتایا کہ آگ نیورو آئی سی یو کے اسٹوریج ایریا میں لگی۔ جہاں 11 مریض زیرِ علاج تھے۔
اس دوران قریبی وارڈ میں زیرِ علاج 14 مریضوں کو بروقت دوسری جگہ منتقل کیا گیا جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد کم رہی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ آگ لگتے ہی اسپتال میں افراتفری اور بھگدڑ مچ گئی، دھوئیں کے سیاہ بادل پھیل گئے۔ عملے اور تیمارداروں نے مریضوں کو بیڈ سمیت باہر نکالنے کی کوشش کی۔
اسپتال متاثرہ شعبے کا ریکارڈ جل کر خاکستر ہوگیا جب کہ خون کے نمونے اور آئی سی یو کے قیمتی آلات بھی شعلوں کی نذر ہوگئے۔
فائر بریگیڈ کا عملہ اطلاع ملتے ہی جائے حادثہ پر پہنچا اور کھڑکیاں توڑ کر ریسکیو شروع کیا۔ دو گھنٹے کی مسلسل جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا۔
ہلاک مریضوں کے لواحقین نے اسپتال انتظامیہ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عملے کو پہلے ہی دھوئیں کے اخراج کی اطلاع دی تھی لیکن اس پر توجہ نہ دی گئی۔
ایک رشتہ دار کا کہنا تھا کہ عملے نے سنجیدگی نہیں دکھائی، جب آگ بھڑکی تو وہی مریضوں کو چھوڑ کر سب سے پہلے بھاگ کھڑے ہوئے۔
راجستھان کے وزیراعلیٰ بھجن لال شرما، پارلیمانی امور کے وزیر جوگارام پٹیل اور وزیرِ مملکت برائے داخلہ جواہر سنگھ بیدھم نے اسپتال کا دورہ کیا۔
تاہم موقع پر موجود غمزدہ لواحقین نے وزرا کو گھیر کر شدید احتجاج کیا اور اپنے پیاروں کی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا۔