سیلاب کے باعث رواں مالی سال معاشی ترقی 3.5 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ آئی ایم ایف نے وفاق کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں اسکیموں کو فنڈز دینے سے روک دیاہے۔
آئی ایم ایف کا کہناہے کہ صوبے متاثرہ علاقوں میں بحالی اسکیموں کو اپنے وسائل سے فنڈز دیں اور صوبے یقینی بنائیں کہ بحالی سکیموں سے سرپلس میں کمی نہ آئے۔
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف)کے درمیان اقتصادی جائزہ پر پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں جن میں میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے مسودے کو حتمی شکل دی جارہی ہے تاہم حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان معاشی اہداف پر اختلاف رائے برقرار ہے اور اقتصادی اہداف سمیت دیگر معاملات پر آئی ایم ایف مشن کی وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں حتمی فیصلہ ہوگا۔
البتہ وزارت خزانہ حکام پر امید ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرا اقتصادی جائزہ کامیابی سے مکمل ہو جائے گا اور آئی ایم ایف بورڈ سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط منظور ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے وزارت توانائی کے ساتھ مذاکرات میں پاور سیکٹر کی اصلاحات پر بات چیت ہوئی ہے اس دوران لائن لاسز سمیت بجلی بلوں کی ریکوری بھی زیر بحث آئے ۔
ذرائع کا کہناہے کہ آئی ایم ایف مشن کی جانب سے ڈسکوز کی نجکاری کا ٹائم فریم مانگا جائے گا۔حکام کے مطابق آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ ریکوڈیک کاپر اینڈ گولڈ مائن منصوبے کی کل لاگت 4.3ارب ڈالر سے بڑھ کر 7.72ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
آئی ایم ایف حکام کو بتایا گیا کہ نئی نیشنل ٹیرف پالیسی 30۔2025ء سے درآمدی ڈیوٹیز میں بتدریج کمی ہوگی، اس کا مقصد برآمدات میں اضافہ اور سرمایہ کاری کا فروغ ہے، کم ٹیرف سے پاکستان میں گاڑیوں سمیت درآمدی اشیا سستی ہوں گی۔