اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے پیر کو ایک انٹرویو کے دوران ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تیار کیا جا رہا ہے، جو مبینہ طور پر نیویارک، بوسٹن، واشنگٹن یا میامی جیسے امریکی شہروں کو ”جوہری نشانے“ پر رکھ سکتا ہے۔
اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے یہ بیانات امریکی مبصر بین شاپیرو کے ساتھ انٹرویو میں دیے ہیں، جس میں نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کسی بھی امریکی شہر کو ہدف بنا سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لوگ یقین نہیں کرتے، لیکن ایران آٹھ ہزار کلومیٹر رینج کے میزائل بنا رہا ہے، اگر اس میں تین ہزار کلومیٹر اور جوڑ دیں تو وہ امریکی مشرقی ساحل تک پہنچ سکتے ہیں۔“
نیتن یاہو نے کہا کہ، “یہ ایک بہت بڑا خطرہ ہے، آپ نہیں چاہیں گے کہ ایسے لوگوں کے ایٹمی نشانے پر ہوں جو امریکا مخالف نعرے لگاتے ہیں اور عقل سے عاری ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کو اس خطرے کو روکنے والا ملک قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ”ہم بہترین کام کر رہے ہیں۔“
نیتن یاہو نے انٹرویو میں اسرائیل اور امریکا کے مابین دفاعی معاہدے کو سراہتے ہوئے آئرن ڈوم، ایرو سسٹم، اور ٹینکوں کے لیے ٹرافی سسٹم جیسے ہتھیاروں کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ”ہم امریکا کے ساتھ مل کر ایسے جارحانہ ہتھیار بھی بنا رہے ہیں جو دنیا کی کسی اور سپر پاور کے پاس نہیں ہیں۔“
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ اسرائیلی انٹیلیجنس نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکا کو بھی تحفظ فراہم کرتی ہے، ہم نے داعش کے کئی منصوبے ناکام بنائے ہیں۔
دوسری جانب نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں جاری جنگ اب اپنے اختتام کے قریب ہے، لیکن انہوں نے واضح کیا کہ جب تک حماس اقتدار میں ہے، جنگ ختم نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ”دو سال قبل یہودیوں کے خلاف ہولوکاسٹ کے بعد بدترین مظالم ہوئے، سب کو لگا اسرائیل تباہ ہو جائے گا، لیکن ہم نے ایرانی محور اور ان کے زیادہ تر پراکسیز کو چکنا چور کر دیا تھا۔“
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل اس دن کے بعد مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی طاقت بن کر ابھرا ہے، تاہم ابھی مشن مکمل ہونے میں وقت باقی ہے۔
نیتن یاہو کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیل بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی زد میں ہے۔
تاہم ایران کی طرف سے ایسا کوئی سرکاری اعلان یا اقدام سامنے نہیں آیا جو ان دعوؤں کی تصدیق کرے، اور نہ ہی بین الاقوامی اداروں نے ایسے میزائل پروگرام کو اس سطح پر خطرناک قرار دیا ہے۔