کمپٹیشن کمیشن کا ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی گمراہ کن تشہیر کیخلاف کارروائی کا اعلان

0 minutes, 0 seconds Read
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان اسلام آباد اور گرد و نواح میں قائم مختلف ہاؤسنگ سوسائٹیز اور رئیل سٹیٹ ڈویلپرز کی جانب سے سوسائٹیوں اور منصوبوں کے بارے میں گمراہ کن تشہیر کرنے پر قانونی کارروائی کرے گا۔

جاری بیان کے مطابق کمپٹیشن کمیشن کے مارکیٹ انٹیلی جنس یونٹ اور آفس آف فیئر ٹریڈ نے اس سلسلے میں وسیع ڈیٹا اور شواہد اکھٹے کئے ہیں جن سے ظاہر ہوا کہ مختلف ہاؤسنگ سوسائٹیز اور ڈویلپرز عوام کو سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے لئے غلط اور بے بنیاد دعوے اور تشہیر کرتے ہیں جن سے شہریوں کو نقصان ہوتا ہے۔

یہ انکوائری خاص طور پر ان منصوبوں کے خلاف کی جا رہی ہے جو اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری یا کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی حدود میں واقع ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں حالانکہ وہ درحقیقت ان کی حدود سے باہر واقع ہیں۔

کمیشن نے تمام سٹیک ہولڈرز بشمول صارفین، سرمایہ کاروں اور اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس انکوائری میں تعاون کرتے ہوئے دستیاب شواہد، دستاویزات یا تشہیری مواد اور شکایات کمپٹیشن کمیشن کو آن لائن کمپلنٹ پورٹل پر فراہم کریں۔کمیشن کے ابتدائی تجزیے میں نوٹ کیا گیا ہے کہ کئی ہاؤسنگ سوسائٹیز اور رئیل سٹیٹ منصوبے، منصوبے کے مقام بارے غلط دعویٰ کرتے ہیں جیسے گمراہ کرنے کے لئے کہ راولپنڈی، اٹک، ٹیکسلا یا مری میں واقع منصوبوں کے ساتھ اسلام آباد کا نام استعمال کرتے ہیں۔

اسی طرح سی ڈی اے اور دیگر متعلقہ اداروں سے مطلوبہ منظوریوں اور این او سی یا سرکاری وابستگی کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں۔

اسی طرح یہ سوسائٹیاں اپنے اشتہارات میں ڈویلپمنٹ اور ترقیاتی کام کے حوالے سے جعلی یا بڑھا چڑھا کر پیش کی گئی تصاویراور ویڈیوز استمال کرتے ہیں۔ اسی طرح منصوبے میں بجلی، گیس، پانی، اسکول، اسپتال یا کمیونٹی سینٹر جیسی سہولیات کی دستیابی کی جھوٹی یقین دہانیاں کی جاتی ہیں۔

یہ ہاؤسنگ سوسائٹیاں اپنے ان منصوبوں کی تشہیر کے لئے مشہور شخصیات خصوصا اداکاروں اور مشہور کھلاڑیوں کو اشتہارات میں استمال کرتے ہیں تا کہ عوام کو متوجہ کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ منصوبے میں یونٹ کی قیمت کے ساتھ ڈویلپمنٹ اور دیگر چھپے ہوئے چارجر اور اقساط کی گمراہ کن سکیمیں متعارف کروائی جاتیں ہیں۔

کئی رئیل اسٹیٹ منصوبے جو کہ ابھی تکمیل میں بھی نہیں ہوتے، سرمایہ کاری پر غیر حقیقی منافع کے وعدے کرتے ہیں۔ایسی ہائوسنگ سوسائٹیاں اور رئیل سٹیٹ کے منصوبے صارفین ، سرمایہ کاروں اور بالخصوص اوورسیز پاکستانیوں کو دھوکہ دیتی ہیں، اور رئیل سٹیٹ کی مارکیٹ میں مقابلے کو متاثر کرتی ہیں اور صارفین کے اعتماد کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

واضح رہے کہ گمراہ کن تشہیر کمپٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 10 کی خلاف ورزی ہے اور جرم ثابت ہونے پر 7 کروڑ 50 لاکھ روپے یا سالانہ ٹرن اوور کا 10 فیصد تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے جبکہ مسلسل خلاف ورزی کی صورت میں عوامی مفاد کے تحفظ کے لیے مزید قانونی اقدامات بھی کیے جا سکتے ہیں۔

Similar Posts