ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان اور بیلاروس کے مابین اپریل میں ہوئے روزگار کی فراہمی حالیہ معاہدے سے متعلق پائے جانے والے ابہام کے باعث یکم جنوری سے دو اکتوبر تک کے عرصے میں بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر آٹھ ممالک کے باشندوں کی جانب سے غیر قانونی طورپر سرحد پار کرنے کی پندرہ ہزار کوششیں سامنے آئی ہیں جن میں پاکستانی سرفہرست ہیں۔
یہ صورتحال وزیراعظم پاکستان کے حالیہ دورہ بیلاروس میں کیے گئے دوطرفہ معاہدہ کے برعکس ہیں جس کے تحت ڈیڑھ لاکھ سے زائد ہنرمند پاکستانیوں کو آئی ٹی، صحت، تعمیرات اور انجینئرنگ سمیت مختلف شعبوں میں ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم پانچ ماہ گزرنے کے باوجود یہ معاہدہ تاحال عملی شکل اختیار نہیں کر سکا۔
ذرائع کے مطابق، بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ نے اب تک کوئی باضابطہ ہدایات جاری نہیں کیں اور نہ ہی بیلاروس کی حکومت یا منظور شدہ ریکروٹنگ ایجنسیوں سے رابطہ قائم کیا ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر افرادی قوت کو بیرونِ ملک بھیجنے کے لیے کوئی فیزیبلٹی رپورٹ یا لاگت و فائدے کا تجزیہ بھی سامنے نہیں آیا۔
ذرائع کے مطابق قانونی اور منظم روزگار کے مواقع کی عدم دستیابی کے باعث کئی افراد خطرناک راستوں کا انتخاب کر رہے ہیں۔ پولینڈ کے حکام نے رواں سال اب تک 150 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے جو غیر قانونی سرحد پار کرانے میں ملوث پائے گئے، جس سے انسانی اسمگلنگ اور علاقائی سلامتی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ بیلاروس پر عالمی پابندیاں ہیں اور اس کی معیشت کمزور ہے۔ بیلاروس میں فی کس اوسط ماہانہ تنخواہ 670 سے 700 ڈالر ہے، جو پاکستان کی اوسط تنخواہ 150 سے 170 ڈالر سے کہیں زیادہ ہے تاہم مجوزہ کم از کم تنخواہ گیارہ سو ڈالر کی پیشکش پر سوال اٹھ رہے ہیں کہ آیا بیلاروس اتنی بڑی تعداد میں غیر ملکی ملازمین کو اس تنخواہ پر برداشت کر سکتا ہے یا نہیں۔
دوسری جان بیلاروس جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، حتیٰ کہ اسلام آباد میں موجود بیلاروس کے قونصل خانے نے درخواستوں کی وصولی عارضی طور پر بند کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق یورپی یونین کی سرحدوں کی کڑی نگرانی کے باعث غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کی کوششیں نہ صرف پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہیں بلکہ ان افراد کی جان و صحت کو بھی شدید خطرات لاحق کر رہی ہیں۔
اسی لیے حکام نے بیلاروس کے خودساختہ سفر سے گریز کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کی تفصیلات طے ہونے تک کوئی بھی انفرادی طور پر سفر نہ کرے۔