پولیس ترجمان کے مطابق، مقدمے میں مطلوب پانچ ملزمان میں سے تین حسنین، اختشام اور سمران کو پہلے ہی دو روز قبل گرفتار کیا جا چکا تھا۔
ترجمان پولیس سیالکوٹ کے مطابق، ملزمان نے پانچ سال قبل ایک نابالغ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کی ویڈیو بھی بنائی تھی جسے منظر عام پر لانے کے بعد متاثرہ لڑکی نے خوف کے مارے طویل عرصے تک خاموشی اختیار کیے رکھی۔
واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ڈی پی او فیصل شہزاد کے نوٹس پر مقدمہ درج کیا گیا۔
ڈی پی او سیالکوٹ فیصل شہزاد نے ملزمان کی فوری گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی تھیں جنہوں نے پیشہ ورانہ مہارت سے تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
ڈی پی او نے تمام پولیس ٹیموں کو کامیاب کارروائی پر شاباش دی ہے۔
ڈی پی او فیصل شہزاد کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے ویژن کے مطابق خواتین و بچوں کے خلاف جرائم پر زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے اور اس کیس میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر تفتیش مکمل کر کے ملزمان کو عدالت سے عبرتناک سزا دلوائی جائے گی۔