بلوچستان کے معدنی وسائل سے جُڑے ریکوڈک منصوبے میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں 3.5 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ معاہدہ انٹرنیشنل آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی اور 11 بین الاقوامی بینکوں کے درمیان فائنل کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ منصوبے کے لیے قرض کی وصولی کا عمل آئندہ 45 سے 90 روز میں شروع ہو جائے گا جبکہ بیسک انفراسٹرکچر کی تعمیر آئندہ دو سے چار ماہ کے دوران شروع ہونے کا امکان ہے۔
یہ منصوبہ وفاقی حکومت اور حکومتِ بلوچستان کی مشترکہ ملکیت ہوگا۔
ریکوڈک پراجیکٹ کی تکمیل 37 سال میں متوقع ہے اور اس سے تقریباً 90 ارب ڈالر کی معدنی پیداوار حاصل ہونے کی امید ہے۔
ذرائع کے مطابق منصوبے کے تحت بلوچستان میں مجموعی طور پر 53 پلانٹس لگائے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں 11، دوسرے مرحلے میں 15 اور تیسرے مرحلے میں 27 پلانٹس نصب کیے جائیں گے۔
ضلع چاغی میں پہلے مرحلے کے لیے 16.6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، دوسرے مرحلے میں 7.7 ارب ڈالر، جبکہ تیسرے مرحلے میں 4.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
منصوبے سے بلوچستان میں 75 ہزار سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، جو صوبے کی معیشت کے لیے ایک بڑی پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان کو سالانہ تقریباً 35 ارب ڈالر زرمبادلہ حاصل ہونے کی توقع ہے، جو ملکی معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ریکوڈک منصوبہ 2025 سے 2028 کے درمیان مکمل کیا جائے گا، جبکہ 2028 میں پیداوار کے آغاز کا پلان تیار کر لیا گیا ہے۔