اس فیصلے کے بعد پاکستان کو اُن ممالک کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے جو یہ جدید میزائل خریدیں گے۔
امریکی وزارتِ دفاع کے مطابق، 30 ستمبر کو جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ ریتھیون کے موجودہ معاہدے میں 4 کروڑ 16 لاکھ ڈالر کی ترمیم کی گئی ہے، جس کے تحت سی 8 (C-8) اور ڈی 3 (D-3) ماڈلز کے نئے اے ایم ریم میزائل تیار کیے جائیں گے۔ اس ترمیم کے بعد معاہدے کی کل مالیت 2.47 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ میزائل امریکی ریاست ایریزونا کے شہر ٹکسن (Tucson) میں تیار کیے جائیں گے اور منصوبہ 30 مئی 2030 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ اس معاہدے میں پاکستان سمیت برطانیہ، جرمنی، سعودی عرب، اٹلی، ترکیہ، اسرائیل، جاپان، فن لینڈ، جنوبی کوریا، اسپین، قطر، عمان اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
یہ میزائل پاکستان ایئر فورس کے ایف-16 طیاروں پر نصب کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ فروری 2019 میں پاکستان کے آپریشن “Swift Retort” کے دوران انہی میزائلوں کی مدد سے بھارتی فضائیہ کے دو طیارے مار گرائے گئے تھے۔
امریکا کی جانب سے یہ فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر ہوتے ہوئے تعلقات کا عکاس سمجھا جا رہا ہے۔ حالیہ مہینوں میں اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے، خصوصاً انسدادِ دہشتگردی تعاون اور اقتصادی شراکت داری کے حوالے سے۔