سی سی پی کے مطابق دونوں اسٹیل ملز گزشتہ تین سال کے دوران قیمتوں کے گٹھ جوڑ میں ملوث پائی گئیں اور اسٹیل مصنوعات کی قیمتوں میں اوسطاً 111 فیصد اضافہ کیا گیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ خام اسٹیل کی فی ٹن قیمت میں ایک لاکھ 46 ہزار روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
سی سی پی کے آرڈر کے تحت ایک نجی اسٹیل مل پر 64 کروڑ 83 لاکھ روپے جبکہ دوسری پر 91 کروڑ 42 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ فیصلہ چیئرمین کمپٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر سدھو اور ممبر بشریٰ ناز پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سنایا۔
کمپٹیشن کمیشن کے مطابق تین سال تک مسلسل قیمتوں میں گٹھ جوڑ کے ذریعے مصنوعی اضافہ کیا گیا، جس سے صارفین کو براہِ راست نقصان پہنچا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ دونوں کمپنیوں کی انتظامیہ اور چیف ایگزیکٹوز اس گٹھ جوڑ میں براہِ راست ملوث تھے۔
فیصلے کے مطابق کمپنیوں کو 60 دن کے اندر جرمانہ جمع کرانے کی ہدایت دی گئی ہے، بصورتِ دیگر تاخیر کی صورت میں روزانہ ایک لاکھ روپے اضافی جرمانہ عائد ہوگا۔
سی سی پی نے 2021 میں موصول ہونے والی شکایات پر تحقیقات کا آغاز کیا تھا، جب کہ جون 2024 میں دونوں اسٹیل ملز کے دفاتر پر چھاپے مار کر اہم شواہد اکٹھے کیے گئے۔ قیمتوں کے تفصیلی تجزیے سے بیک وقت اضافے کے شواہد ملے، جس سے گٹھ جوڑ ثابت ہوا۔ مارچ 2025 میں دونوں کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے۔
چیئرمین کمپٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر سدھو نے واضح کیا کہ کسی بھی مارکیٹ میں کارٹلائزیشن برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کمپٹیشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی جاری رہے گی۔