اسرائیلی فورسز نے ایک بار پھر غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والے بحری قافلے کو روک لیا ہے۔
”فریڈم فلوٹیلا کولیشن“ (Freedom Flotilla Coalition) کے منتظمین کے مطابق، بدھ کی صبح ”کنسائنس بوٹ“ (Conscience Boat) اور “تھاؤزنڈ میڈلینس ٹو غزہ (Thousand Madleens to Gaza) نامی دو امدادی جہازوں سمیت نو کشتیوں پر مشتمل بیڑا غزہ کے قریب پہنچ رہا تھا کہ اسرائیلی بحریہ نے انہیں غزہ سے 120 سمندری میل کے فاصلے پر روک لیا۔
”غزہ سن برڈ“ نامی ایک جہاز سے براہِ راست ویڈیو نشریات کے دوران اسرائیلی اہلکاروں کو جہاز پر سوار ہوتے اور کیمرا بند کرتے ہوئے دیکھا گیا، جس کے فوراً بعد نشریات منقطع ہو گئیں۔
تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ جہاز بین الاقوامی پانیوں میں موجود تھے، جہاں اسرائیل کو کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔
تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہم کسی نقصان کا باعث نہیں بن رہے، ہمارے جہازوں میں گیارہ لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کی طبی امداد، سانس لینے کے آلات اور غذائی سامان موجود ہے جو غزہ کے بھوکے اور زخموں سے چور مریضوں سے بھرے اسپتالوں کے لیے بھیجا جا رہا تھا۔‘
رپورٹس کے مطابق ان جہازوں میں آٹھ امریکی شہریوں سمیت متعدد صحافی، انسانی حقوق کے کارکن اور طبی عملہ موجود تھا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا کہ ’یہ بحری قافلہ محض ایک ناکام کوشش تھی، جس کا مقصد قانونی بحری ناکہ بندی کو توڑنا تھا، مگر یہ کوشش بے نتیجہ ثابت ہوئی۔‘
وزارت کے مطابق تمام جہاز اور مسافروں کو اسرائیلی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے جہاں سے انہیں “جلد ہی ملک بدر” کر دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی اسرائیل نے “گلوبل صمود فلوٹیلا” نامی امدادی قافلے کو روکا تھا جس میں معروف سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان سمیت درجنوں رضاکار شامل تھے۔ انہیں بھی اسرائیل نے حراست میں لینے کے بعد ملک بدر کر دیا تھا۔