عرب میڈیا کے مطابق سموٹریچ نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ اسرائیل کو حماس کے حقیقی خاتمے اور غزہ کے مکمل تخفیفِ اسلحہ کےلیے اپنی تمام تر طاقت استعمال کرنا ہوگی تاکہ آئندہ یہ تنظیم اسرائیل کے لیے کسی بھی خطرے کا باعث نہ بن سکے۔
سموٹریچ نے کہا کہ ’’یرغمالیوں کی رہائی کے بعد ہم آرام نہیں کریں گے، بلکہ پورے عزم کے ساتھ آگے بڑھیں گے تاکہ حماس کا وجود ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جائے۔‘‘
سموٹریچ نے مزید کہا کہ وہ غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے، کیونکہ اُن کے مطابق ایسی جنگ بندی اسرائیل کی قومی سلامتی کے مفاد کے خلاف ہوگی۔
یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنے سوشل میڈیا پیغام میں اعلان کیا تھا کہ اس معاہدے کے تحت تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی ممکن بنائی جائے گی، جبکہ اسرائیل اپنی افواج کو متفقہ لائن تک واپس بلائے گا۔
تاہم سموٹریچ کے اس جارحانہ بیان نے اس تاثر کو تقویت دی ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اندر اب بھی ایسے عناصر موجود ہیں جو امن عمل کو ایک وقتی حربہ سمجھتے ہیں، اور غزہ میں مکمل فوجی برتری کے خواہاں ہیں۔