وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ روزانہ شہادتیں ہو رہی ہیں، ان پر بات کریں اور یک جتہی کا اظہار کریں، ہماری اپنی سیاست پر کل پرسوں یا کسی اور دن اس پر بحث کرلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں افغانستان گیا اور ہم نے ان کو کہا آپ کی سرزمین سے ہمارے ملک میں دہشت گردی ہو رہی ہے، ہم نے کہا ان کی پناگاہوں کو بند کریں، انہوں نے کہا ہمیں 10 ارب دے دیں ہم انہیں مغربی صوبوں میں بساتے ہیں۔
خوجہ آصف نے کہا کہ ہماری ان کے ساتھ بار بار گفتگو ہوتی رہی، کوئی خاطر خواہ کامیابی ہمیں نہیں ملی، نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کل اور آج ہمارے بچے شہید ہوئے ہیں لہٰذا اس مسئلے پر یک زبان ہو کر اپنی افواج کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت کو جس طرح شکست دی ہے آج بھی وہ زخم چاٹ رہے ہیں، ہمیں اس ایک ایشو پر یک جہتی کا اظہار اپنے شہدا اور غازیوں کے ساتھ کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ تجویز یہ ہے کہ ایک وفد کابل جائے وہاں کے حکمرانوں سے بات کرے کہ یہ چیز ناقابل برداشت ہوچکی ہے، 60 سے 70 لاکھ لوگ ہماری سرزمین پر بیٹھے ہوئے ہیں، کوئی ٹرانسپورٹ کے کاروبار میں ہے تو کوئی ٹھیکیداری کرتا ہے اور جس تھالی میں کھا رہے ہیں اس میں چھید کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، ہمارے یہاں پر لوگ ان کی مذمت کرنے سے کتراتے ہیں، اس پر کوئی سیاست ہم افورڈ نہیں کرسکتے، دنیا ہماری افواج کا لوہا مان رہی ہے، جن کے پاس پاور ہے ان کو کھل کر افواج، شہریوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا۔