سعودی میڈیا کے مطابق پاکستانی شہری کو سزائے موت مکہ مکرمہ میں دی گئی۔ یہ سزا پہلے مجاز عدالت نے سنائی تھی اور سپریم کورٹ نے اسے برقرار رکھا۔
مجرم کی شناخت شیراز خان ولد نادر خان کے نام سے ظاہر کی گئی۔ یہ تصدیق بھی کی گئی کہ مجرم کو ہر قسم کی قانونی معاونت اور مدد تک رسائی دی گئی۔
یہ واضح نہیں کیا گیا کہ پاکستانی شہری کو کس طریقے سے سزائے موت دی گئی۔ سعودی عرب میں زیادہ تر سر قلم کیا جاتا ہے یا پھر فائرنگ اور کچھ کیسز میں سولی پر بھی لٹکایا جاتا ہے۔
آج ہی دمام شہر میں بھی ایک سعودی شہری کو دہشت گردی، سکیورٹی اہلکاروں پر حملے، جج کے اغوا و قتل اور تیل کی تنصیبات کو تباہ کرنے کی کوشش پر سزائے موت دی گئی۔
سعودی عرب دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں سزائے موت کی شرح بلند ہے، اور ان کیسز میں بڑی تعداد پاکستانی تارکین وطن کی بھی شامل رہی ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی شہریوں کو سزائے موت کی شرح سالانہ 15 سے زائد بنتی ہے جن میں کیسز منشیات کی اسمگلنگ، قتل، چوری اور مذہبی حدود کے تحت ہوتے ہیں۔
سعودی عرب میں منشیات اسمگلنگ کو انتہائی سنگین جرم سمجھا جاتا ہے جس پر براہ راست سزائے موت نافذ ہوتی ہے۔