ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان اور مملکت سعودی عرب کے درمیان انسداد بدعنوانی، منی لانڈرنگ کی روک تھام اور چوری شدہ اثاثہ جات کی واپسی کے لیے ایک تاریخی مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کر دیے گئے ہیں۔
اس معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان شفاف حکمرانی، احتساب اور قانون کی حکمرانی کے فروغ کے سلسلے میں ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ معاہدہ 8 اور 9 اکتوبر 2025 کو جدہ، سعودی عرب میں MENA ریجن کے اثاثہ بحالی انٹرایجنسی نیٹ ورک (MENA-ARIN) کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر طے پایا، جس میں دونوں ممالک کے انسداد بدعنوانی کے اعلیٰ اداروں نے شرکت کی۔
اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد اور سعودی عرب کی نگران و انسداد بدعنوانی اتھارٹی (نزاہہ) کے صدر محترم مازن بن ابراہیم الکاموس نے کیے۔
معاہدے کا بنیادی مقصد انسداد بدعنوانی کے میدان میں دونوں اداروں کے درمیان موثر تعاون، معلومات کا تبادلہ، مشترکہ تحقیقات، اثاثہ جات کی واپسی، اور قانونی معاونت کو فروغ دینا ہے۔
معاہدے کی اہم شقیں اور اہداف
بدعنوانی اور منی لانڈرنگ سے متعلق معلومات کا تبادلہ
چوری شدہ اور غیر قانونی طور پر منتقل شدہ اثاثہ جات کا سراغ لگانا اور واپسی کی کوششیں
مشترکہ تحقیقات اور انٹیلیجنس شیئرنگ کو فروغ دینا
باہمی قانونی معاونت (Mutual Legal Assistance – MLA) کے معاملات میں تکنیکی معاونت
MLA درخواستوں کی تیاری اور عمل درآمد سے قبل تعاون کو مؤثر بنانا
معاہدے کے مطابق، دونوں ادارے آئندہ مشترکہ ٹریننگ، ورکشاپس، اور انسداد بدعنوانی سے متعلق بین الاقوامی فورمز پر قریبی روابط قائم رکھیں گے تاکہ انسداد بدعنوانی کی عالمی کوششوں میں مؤثر کردار ادا کیا جا سکے۔
معاہدے پر دستخط کے موقع پر نزاہہ کے نمائندہ وفد نے نیب کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیب نے گزشتہ عرصے میں انسداد بدعنوانی کے میدان میں غیر معمولی کارنامے انجام دیے ہیں۔
نزاہہ کے صدر نے خاص طور پر نیب کی 6.4 ٹریلین پاکستانی روپے (تقریباً 23 ارب امریکی ڈالر) کی تاریخی ریکوری کو ایک اختراعی، شفاف اور غیر روایتی احتسابی نظام کی نمایاں مثال قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے جس انداز سے قلیل مدت میں اس قدر بڑی رقم قومی خزانے میں واپس لائی، وہ دنیا کے لیے ایک قابل تقلید ماڈل ہے۔
ایم او یو کے دستخط کے بعد اپنے خطاب میں چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے کہا کہ پاکستان بدعنوانی کے خلاف عالمی مہم کا ایک سرگرم فریق ہے اور نیب بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے سعودی قیادت کو انسداد بدعنوانی کے سلسلے میں کیے گئے یکے بعد دیگرے اقدامات پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ “سعودی عرب نے نہ صرف داخلی سطح پر انسداد بدعنوانی کو مضبوط کیا بلکہ پورے خطے میں ایک نئی سمت اور قیادت فراہم کی ہے۔”
چیئرمین نیب نے سعودی عرب کے ساتھ حالیہ دفاعی معاہدے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید وسعت دے گا۔