درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ طالبعلم کے والد گزشتہ برس کینسر کے باعث انتقال کر گئے تھے، وہی خاندان کے واحد کفیل تھے۔ والد کے علاج کے بھاری اخراجات کے باعث طالبعلم شدید مالی مشکلات کا شکار رہا۔
وکیل نے بتایا کہ طالبعلم چار سمسٹرز کی فیس بروقت ادا کر چکا ہے تاہم حالیہ فیس جمع نہ ہونے پر یونیورسٹی نے اسے کلاسز لینے سے روک دیا اور بعد ازاں داخلہ منسوخ کر دیا۔
درخواست گزار نے انسانی بنیادوں پر تعلیم جاری رکھنے کی استدعا کی لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے کسی بھی رعایت سے انکار کر دیا۔ وکیل کے مطابق طالبعلم تمام واجبات ادا کرنے کے لیے تیار ہے مگر اس کے باوجود یونیورسٹی داخلہ بحال نہیں کر رہی۔
وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ قابلیت کے باوجود صرف مالی مسائل کے باعث طالبعلم کا تعلیمی سلسلہ روک دیا گیا ہے جبکہ سپریم کورٹ نے بھی تعلیمی اداروں کو طلبہ دوست رویہ اپنانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ قانون کے مطابق انجینیئرنگ کی تعلیم مکمل کرنے کی حد سات برس ہے لہٰذا طالبعلم کا داخلہ بحال کرتے ہوئے اسے انجینیئرنگ کی تعلیم مکمل کرنے کی اجازت دی جائے۔