وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے استعفے کے باعث حکومتی امور رک گئے

وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے مستعفی ہونے کے بعد وزراء سمیت بیوروکریسی نے سرکاری کاموں میں دلچسپی لینا چھوڑ دی جس کے باعث صوبے میں سرکاری امور ٹھپ ہو کر رہ گئے۔

وزیراعلیٰ کے استعفے کی منظوری کے بعد کابینہ بھی تحلیل ہو جائے گی جس کی وجہ سے وزراء نے بھی دفاتر جانا اور سرکاری کام چھوڑ دیے ہیں جبکہ بیوروکریسی نے بھی سرکاری کاموں میں دلچسی لینا چھوڑ دی ہے۔

سرکاری فائلیں محکموں اور چیف سیکرٹری کے دفاتر تک محود ہوگئی ہیں۔

گزشتہ روز وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے آخری بار پارلیمانی پارٹی میں شرکت کی اور ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور مستعفی ہونے کے بعد آبائی شہر ڈی آئی خان منتقل ہوگئے ہیں۔ روانگی کے موقع پر وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے لیے اسٹاف اور اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود تھے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں اہلکاروں نے نیک تمناؤں کے ساتھ رخصت کیا، علی امین گنڈاپور نے روانگی سے قبل اسٹاف سے مصافحہ کیا اور شکریہ ادا کیا۔

دوسری جانب، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے گورنر کو بھیجا گیا استعفا 34 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی گورنر ہاؤس کو نہیں مل سکا۔

استعفے کی گمشدگی آئینی بحران کو جنم دے سکتی ہے جبکہ گورنر خیبر پختونخوا نے استعفے پر پہلے سے ہی اعتراضات لگا دیے ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر وزارت اعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے استعفا گورنر ہاؤس بھجوا دیا تھا جبکہ گورنر ہاؤس ذرائع بتاتے ہیں کہ استعفا وصول نہیں ہوا، 34 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی استعفا کس کے پاس ہے ایک معمہ بن گیا ہے۔

Similar Posts