بھارت کے انکار کے بعد ایشیا کپ 2025 کی ٹرافی کو دبئی میں تالے میں رکھ دیا گیا، ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی کی سخت ہدایات پر ٹرافی اے سی سی کے آفس میں موجود ہے اور انہوں نے ہدایت کی ٹرافی کو ہاتھ لگایا جائے نہ ادھر ادھر کی جائے، بھارتی ٹیم جب چاہیے ٹرافی آکرمیرے ہاتھ سے لے سکتی ہے، جب بھی پلان ہو بتا دیا جائے۔ دوسری جانب بی سی سی آئی نے معاملہ آئی سی سی اجلاس میں اٹھانے کی تیاری شروع کردی ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق متحدہ عرب امارت میں کھیلے گئے ایشیا کپ 2025 کی ٹرافی جو بھارتی ٹیم نے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر محسن نقوی سے لینے سے انکار کر دیا تھا تاحال دبئی میں اے سی سی کے ہیڈ کوارٹرز میں بند ہے۔
ذرائع کے مطابق محسن نقوی کی جانب سے واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ ”ٹرافی کو چیئرمین کی اجازت اور موجودگی کے بغیر نہ ہلایا جائے اور نہ ہی کسی کے حوالے کیا جائے۔“
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب بھارتی ٹیم نے 28 ستمبر کو دبئی میں ہونے والے فائنل میں پاکستان کو شکست دے کر ایشیا کپ جیتا مگر پریزنٹیشن تقریب کے دوران محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد نقوی خود ٹرافی لے کر تقریب سے چلے گئے، جو اب تک اے سی سی کے دفتر میں موجود ہے۔
محسن نقوی جو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین اور اپنے ملک کے وزیر داخلہ بھی ہیں، اس وقت بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں ایک متنازع شخصیت کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات مزید بگڑ گئے ہیں۔
ایشین کرکٹ کونسل سے وابستہ ایک ذریعے کے مطابق، ”محسن نقوی نے سخت ہدایت جاری کی ہے کہ ٹرافی ان کی منظوری کے بغیر کسی کو نہ دی جائے، وہ خود ذاتی طور پر یہ ٹرافی بھارتی ٹیم یا بی سی سی آئی کو دیں گے، جب بھی یہ موقع آئے گا۔“
پورا ایشیا کپ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے باعث تنازعات کی زد میں رہا۔ بھارتی کھلاڑیوں نے پورے ٹورنامنٹ کے دوران پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا اور دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے سیاسی اشاروں کے ذریعے ایک دوسرے کا مذاق اڑایا۔
اسی دوران اے سی سی کے صدر محسن نقوی کے سیاسی بیانات نے بھی ماحول کو مزید گرما دیا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے محسن نقوی کے اس اقدام پر سخت ردعمل دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو آئندہ ماہ ہونے والی آئی سی سی میٹنگ میں اٹھائیں گے۔
بھارتی بورڈ کا مؤقف ہے کہ محسن نقوی کو ٹرافی اپنے پاس رکھنے یا خود دینے کا کوئی حق نہیں تھا کیوں کہ بی سی سی آئی اس ایونٹ کا باضابطہ میزبان تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی محسن نقوی کے خلاف آئی سی سی میں باضابطہ کارروائی یا ان کی رکنیت ختم کرنے کی تجویز پیش کر سکتا ہے۔ اس پیش رفت کے طویل المدتی اثرات پی سی بی اور محسن نقوی دونوں کے لیے سنگین ہو سکتے ہیں۔
یہ تنازع نہ صرف کھیل کے میدان میں سیاسی رنگ اختیار کر چکا ہے بلکہ ایشیائی کرکٹ کے مستقبل کے تعلقات پر بھی سوالیہ نشان لگا رہا ہے۔