عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حکمراں جماعت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مبینہ اسلامی علیحدگی پسندی کے خلاف ہے جبکہ ناقدین اسے مذہبی آزادی پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔
پارٹی کے رکنِ پارلیمنٹ آندریا ڈیلماسٹرو نے بیان میں کہا کہ مذہبی آزادی مقدس ہے لیکن اسے کھلے عام اور اٹلی کے آئین کے مطابق استعمال کیا جانا چاہیے۔
اگر یہ بل منظور ہوجاتا ہے تو عوامی مقامات جیسے دکانیں، اسکول، دفاتر اور سرکاری اداروں میں برقع اور نقاب پہننا منع ہوگا۔
جس کی خلاف ورزی کی صورت میں 300 سے 3 ہزار یورو تک کے جرمانے بھی تجویز کیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں بل میں صرف پردے پر نہیں بلکہ مساجد کی فنڈنگ، جبری شادیوں اور غیر ملکی مذہبی فنڈز کی شفافیت جیسے امور بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ یہ بل وزیراعظم جورجیا میلونی کی دائیں بازو کی حکومت کے اُس وسیع ایجنڈے کا حصہ ہے جسے وہ “قومی اتحاد اور سیکیورٹی” قرار دیتی ہیں۔
دوسری جانب سارا کیلانی جو پارٹی کی امیگریشن سربراہ ہیں، نے کہا کہ ہم مذہبی گروہوں سے شفافیت چاہتے ہیں، خاص طور پر اُن سے جو ریاست سے تسلیم شدہ نہیں ہیں۔
اگر اٹلی میں برقع یا نقاب پر پابندی عائد کردی گئی تو یہ یورپ کا پہلا ملک نہیں ہوگا۔ اس سے قبل متعدد ممالک میں یہ پابندی لگ چکی ہے۔
فرانس، بیلجیئم، نیدرلینڈ، سوئٹزرلینڈ آسٹریا ڈنمارک، بلغاریہ، جرمنی میں برقع اور نقاب پر اس وقت کہیں مکمل اور کہیں جزوی پابندی عائد ہے۔