یوکرین کے دارالحکومت کیف پر روسی ڈرونز اور میزائل حملوں کے نتیجے میں پورا شہر تاریکی میں ڈوب گیا تھا جس کے بعد بجلی کا نظام دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے۔ روسی حملے میں ایک سات سالہ بچہ ہلاک اور کم از کم 20 افراد زخمی ہوئے۔
یوکرینی حکام کی مطابق موسم سرما کی آمد سے قبل روس کا یوکرین کے توانائی نظام پر یہ ایک بڑا حملہ تھا، جس سے ملک کے نو علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوگئی تھی۔
حکام کے مطابق یوکرین میں تقریباً 8 لاکھ 54 ہزار صارفین کو عارضی طور پر بجلی سے محروم ہونا پڑا تھا۔
کییف میں شہر کے وسطی حصے میں ایک رہائشی عمارت کو بھی نقصان پہنچا جبکہ دارالحکومت کے بائیں کنارے پر زیر زمین ریلوے (میٹرو) بند ہونے کے باعث شہری بسوں کا انتظار کرتے دکھائی دیے۔ لوگوں کو پانی کی قلت کے باعث مختلف جگہوں پر لگے پانی کے مراکز سے بوتلیں بھرتے دیکھا گیا۔
ایک بزرگ خاتون نے بتایا کہ، ”ہم پوری رات نہیں سو سکے۔ رات ڈھائی بجے کے بعد دھماکوں کی آوازیں آ رہی تھیں۔ ساڑھے تین بجے تک بجلی، گیس اور پانی سب بند ہو گیا تھ اور کچھ بھی نہیں تھا،“
یوکرین کی وزارتِ توانائی کے مطابق ایک موقع پر صرف کیف میں ہی 8 لاکھ سے زائد صارفین بجلی سے محروم ہوگئے تھے۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ، ’’روس میدانِ جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کر سکا، اسی لیے وہ ہمارے توانائی کے نظام کو نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے اتحادی ممالک سے اپیل کی کہ وہ یوکرین کے 203 اہم توانائی تنصیبات کے لیے فضائی دفاعی نظام فراہم کریں۔“
توانائی کی وزیر سویتلانا گرنچک نے جی سیون ممالک کے سفیروں اور بڑی توانائی کمپنیوں کے نمائندوں سے ملاقات میں مزید حملوں سے بچاؤ اور متاثرہ نظام کی مرمت پر بات کی۔
زیلنسکی نے بعد میں اپنے خطاب میں کہا کہ ’’یہ روسی بربریت کی نئی مثال ہے کہ وہ ایسے وقت میں شہریوں پر حملے کر رہا ہے جب دنیا مشرقِ وسطیٰ میں امن کی امید دیکھ رہی ہے۔‘‘
یوکرین کی فضائیہ کے مطابق، روس کے تازہ حملے میں داغے گئے 465 ڈرونز میں سے 405 اور 32 میزائلوں میں سے 15 کو مار گرایا گیا، تاہم خراب موسم کے باعث دفاعی نظام کی کارکردگی 20 سے 30 فیصد تک کم رہی۔
روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے حملے یوکرین کی جانب سے روسی شہری تنصیبات پر کیے گئے ڈرون حملوں کے ردِعمل میں کیے گئے تھے۔
دوسری جانب، یوکرین کے وزیرِاعظم یولیا سویریڈینکو نے کہا کہ، ”یہ توانائی کے ڈھانچے پر سب سے شدید اور مرکوز حملہ تھا“ جس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ نائب اولیگ کولیبا کے مطابق کییف میں تقریباً 20 لاکھ صارفین کو پانی کی فراہمی میں دشواریوں کا سامنا رہا۔
یوکرین کی نجی توانائی کمپنی ڈی ٹی ای کے نے تصدیق کی ہے کہ اس کی تھرمل پاور پلانٹس کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
عام شہریوں کے لیے جمعہ کا دن مشکلات بھرا رہا۔ 23 سالہ طالب علم اناطولی نے کہا، ’’جب میں گھر سے نکلا تو بجلی اور پانی دونوں بند تھے۔ میٹرو نہیں چل رہی اور بسیں بھری ہوئی ہیں، اس لیے دفتر نہیں جا سکا۔‘‘
یوکرینی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موسمِ سرما کے دوران اگر روس نے توانائی ڈھانچے کو نشانہ بنانا جاری رکھا تو ملک بھر میں بجلی اور حرارتی نظام کو برقرار رکھنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔