’غزہ میں جنگ بندی کا نفاذ ہو گیا‘، اسرائیل کا اعلان

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ باضابطہ طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق غزہ میں ہزاروں بے گھر فلسطینی کئی ماہ کی جبری نقل مکانی کے بعد اپنے تباہ شدہ گھروں کی جانب واپس لوٹ رہے ہیں۔ ویران میدانوں اور جنگ زدہ علاقوں کو عبور کرتے ہوئے لوگ کھنڈرات میں داخل ہوئے، جہاں واپسی کی خوشی جلد ہی مایوسی اور صدمے میں بدل گئی۔ شہری اپنے گھروں کے ملبے میں سامان تلاش کرتے دکھائی دیے، جبکہ مستقبل کی مشکلات نے ان پر گہرا اثر ڈالا ہے۔

غزہ میں جاری انسانی بحران، اسرائیلی انخلاء اور قیدیوں کی متوقع رہائی کے پس منظر میں، خطے کی مجموعی صورتحال اب بھی انتہائی نازک ہے۔ سیاسی اور سفارتی سطح پر سرگرمیاں تیز ہو چکی ہیں، تاہم زمینی حقائق اور عوامی مشکلات اب بھی اپنی جگہ موجود ہیں۔

ادھر اسرائیلی فوج کو شہری علاقوں سے 24 گھنٹوں کے اندر اپنی پوزیشنز خالی کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ تاہم اسرائیلی افواج اب بھی غزہ کے نصف سے زائد علاقے پر قابض رہے گی۔

معاہدے کے تحت اسرائیلی انخلاء کے بعد، حماس کو 72 گھنٹوں میں 20 اسرائیلی یرغمالی رہا کرنے ہوں گے جو تاحال زندہ ہیں۔ بدلے میں اسرائیل 250 ایسے فلسطینی قیدی رہا کرے گا جو طویل عرصے سے سزائیں کاٹ رہے ہیں، جبکہ جنگ کے دوران گرفتار کیے گئے مزید سترہ سو افراد کو بھی آزاد کیا جائے گا۔


AAJ News Whatsapp

ادھر اسرائیلی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو اسرائیل پہنچیں گے، جہاں انہیں کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) سے خطاب کی دعوت دی گئی ہے۔ سیکیورٹی ادارے ان کے دورے کے لیے بھرپور تیاریاں کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اتوار کو خطے کا دورہ شروع کریں گے اور ممکنہ طور پر مصر میں ایک دستخطی تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔

امریکی نشریاتی ادارے Axios کے مطابق، ٹرمپ اپنے دورہ مصر کے دوران غزہ بحران پر عالمی سربراہی اجلاس بلانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں متعدد عالمی رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اعلان کیا ہے کہ قطر ریاست آئیڈاہو میں ایک نیا فضائی اڈہ قائم کرے گا۔ یہ اقدام امریکا اور قطر کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی سمت ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

Similar Posts