میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے افسران اور جوانوں نے دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کیا۔ کچھ لوگ خیبر پختونخوا میں قیام امن میں رکاوٹ ہیں۔ تحریک انتشار واحد جماعت ہے جسے شہدا کی قربانیوں اور ملکی سالمیت سے کوئی غرض نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسے (تحریک انتشارکو ) صرف اس بات سے غرض ہے کہ خیبر پختونخوا میں کس طرح تقسیم پیدا کی جائے، حالات کس طرح خراب کیے جائیں، دہشت گردوں کو کس طرح محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جائیں۔ عمران خان اور ان کی جماعت کا وتیرہ رہا ہے کہ بین الاقوامی اور عالمی سطح پر وہ دہشت گردوں کے سہولت کار رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی اور ان کی جماعت دہشت گردوں کی ہر فورم پر حامی رہی ہے۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستانی واحد قوم ہیں جس کے بچوں نے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی ہیں۔ اے پی ایس کے بچوں نے اپنے خون سے قربانیوں کی داستان لکھی۔ خضدار میں بچے شہید کیے گئے، ان بچوں کی قربانیوں کو کس طرح بھول سکتے ہیں؟۔ ایک شخص کے 3 بچے واقعے میں شہید ہوئے تھے اور وہ ہمت اور حوصلہ سے کہہ رہا تھا کہ میری جان بھی حاضر ہے پاکستان کے لیے۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کے غیور عوام نے لازوال قربانیوں کی داستان رقم کی ہے۔ افواج پاکستان، سویلینز، دکاندار، ڈاکٹرز، انجینئرز، بچے، معاشرے کا ہر طبقہ ان قربانیوں کی داستان میں روشن باب کی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کو شکست دیں گے۔ پوری قوم دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے متحد ہے۔ پاک فوج کے جوانوں اور بچوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتے۔ پاکستان کے لیے محب وطن لوگوں کی قربانیاں سب کے سامنے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاک فوج نے دہشت گردی کو مات دی۔ گزشتہ دور میں ہر روز دہشت گردی کے واقعات ہوتے تھے۔ پریڈ لائن مسجد دھماکے میں لوگوں کی شہادتیں فراموش نہیں کی جا سکتیں۔ فتنۃ الخوارج کا نہ دین سے تعلق ہے نہ اسلام سے۔ مساجد اور معصوم لوگوں پر حملہ کسی صورت جائز نہیں ہے۔ علما کا خون بھی وطن کی آبیاری میں شامل ہے۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ فوج کی قربانیوں کو کوئی فراموش نہیں کر سکتا۔ آپریشن رد الفساد اور آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوا۔ بازاروں کی رونقین لوٹیں، کھیل کے میدان آباد ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ جیل میں بیٹھے ہوئے شخص کی خواہش ہے کہ لاشوں پر سیاست کیسے چمکائی جائے۔ پیپلز پارٹی نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔