صاف ہوا صرف لاہور نہیں کراچی، فیصل آباد اور پشاور کا بھی مسئلہ ہے، احسن اقبال

وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ صاف ہوا لاہور ہی نہیں بلکہ کراچی، فیصل آباد اور پشاور کا بھی مسئلہ ہے، ہسپتالوں میں سانس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو صحت کےلیے خطرناک صورتحال ہے۔

لاہور میں ماحولیات آلودگی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہاکہ حکومت اکیلے اسموگ اور انوائرمنٹ کا مسئلے کو حل نہیں کر سکتی،  ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے صنعت سمت شہریوں کو بھی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا، ہر سال تقریباً ایک لاکھ لوگ ماحولیاتی آلودگی کے باعث قبل از وقت وفات پا جاتے ہیں، آج تک ترقی یافتہ ممالک ہم سے ڈو مور کا مطالبہ کرتے رہے ہیں،  اب ہم ترقی یافتہ ممالک سے ڈو مور کا کرتے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے 100 ارب روپے کا وعدہ پورا کرنے کا وقت اگیا ہے، ترقی یافتہ ممالک ہمیں ماحولیات کے متعلق لیکچر دینے کے بجائے ماحول دوست ٹیکنالوجی ٹرانسفر  کو آسان بنائیں، صنعتی شعبے کو بھی اپنی سپلائی چین اور گرین ٹیکنالوجی کا راستہ اختیار کرنا چاہیے، یہ کانفرنس ماحول پر نہیں بلکہ لیڈر شپ اور باہمی اشتراک و باہمی ضرورت کی کانفرنس ہے۔

انہوں نے کہا کہ صاف ماحول ایک چیلنج اور آنے والی نسل کے لیے ناگزیر ہے، جو ہوا ہم اپنے پھیپھڑوں میں لیتے ہیں وہ ہوا صاف چاہئیے، جس فضا میں سانس لے رہے ہیں وہ محفوظ نہیں جو ہمارے لئے تکلیف دہ ہے، ہم نے ہوا کو اتنا صاف کرنا ہے کہ بلیو آسمان نظر آنا شروع ہوجائے، صاف ہوا لاہور ہی نہیں بلکہ کراچی، فیصل آباد اور پشاور کا بھی مسئلہ ہے، ہسپتالوں میں سانس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو صحت کےلیے خطرناک صورتحال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ افراد وقت سے پہلے موت کا شکار ہوئے، موسمیاتی تبدیلی خطرناک ہوتی جا رہی ہے جس کے باعث خطرناک سیلاب کا سامنا ہے، 
لاکھوں لوگ سیلاب کا شکار ہوئے اور بلین ڈالرز نقصان ہوا،میرا ضلع بھی سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے لوگ اپنے گھروں سے محروم ہو گئے ہیں، موسمیاتی تبدیلی قدرتی آفات نہیں بلکہ انسان اس کا خود ذمہ دار ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی شہری کو صاف ماحول دینا ہماری ذمہ داری ہے، اڑان پاکستان قومی فریم ورک جس سے صاف شفاف ماحول کلین انرجی دینا ہے، ماحول بہتر کرنے کے لیے ایئر کوالٹی مانیٹرز دئیے گئے ہیں، پنجاب اسموگ کنٹرول اسٹریٹیجی سے ماحول کو بہتر کیاجا رہا ہے، گرین بلوچستان انیشیٹو سے ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے، کارپوریٹ سیکٹر کو چاہئے کہ وہ ماحول کو صاف ستھرا بنانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے، صاف ستھرا ماحول حکومت کا تحفہ نہیں بلکہ عوام کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماحول کو آلودگی سے بچانے کے لیے فصلوں کو جلانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے،حکومت چالیس فیصد اربن ٹرانسپورٹ کو الیکٹرک اور ہائبرڈ سسٹم پر منتقل کررہی ہے جس سے فضائی آلودگی میں قابو پانے میں کامیابی ملے گی، ہمیں گرین ٹیکنالوجی کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے، جب ہمارے بچوں کے پھیپھڑے آلودہ ہو رہے ہوں تو ہماری بقاء صرف میٹنگز تک محدود نہیں ہونی چاہئیے، ماحولیات کے معاملے پر ہمارے اپنے دہرے معیار کو چھوڑنا ہوگا۔

وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے مزید کہا کہ گرین ٹیکنالوجی بڑی معیشت کیلئے اہم ثابت ہوگی، یہ وقت ایک دوسرے پر الزام تراشی کا نہیں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہونے کے بجائے فضائی آلودگی کے خاتمہ کا لیڈر بننا ہوگا۔

Similar Posts