اپنے بیان میں وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پیپلز گرین ٹرانسپورٹ منصوبے کے تحت کراچی اور حیدرآباد میں 500 الیکٹرک بسیں مرحلہ وار متعارف کرائی جائیں گی اور یہ فلیگ شپ منصوبہ ہوگا، جس سے شہریوں کو آرام دہ اور کم لاگت سفری سہولت ملے گی اور اس سے فضائی آلودگی میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ منصوبے میں جدید بس ڈپو، چارجنگ اسٹیشنز، خودکار کرایہ وصولی اور اسمارٹ مانیٹرنگ سسٹم بھی شامل ہوں گے۔ کراچی پورٹ تا قیوم آباد ایلیویٹڈ ایکسپریس وے منصوبے کی بھی منظوری دی گئی ہے، جو بندرگاہ سے بھاری گاڑیوں کے لیے مخصوص راستہ فراہم کرے گا۔
سینئر صوبائی وزیر نے بتایا کہ 16.5 کلومیٹر طویل یہ فریٹ ایکسپریس وے پورٹ کو سینیٹر تاج حیدر انٹرچینج سے جوڑے گا، جس سے شہری سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ کم ہوگا اور بندرگاہ کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔
اسی طرح جامشورو اور مٹیاری میں 41 ہزار ایکڑ رقبے پر دریائی جنگلات لگانے کا منصوبہ ماحولیاتی تحفظ اور کاربن کے اخراج میں کمی کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ حکومت زراعت اور فوڈ پراسیسنگ کے شعبے میں بھی نجی شراکت داری کو فروغ دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع ٹھٹھہ میں ٹماٹر کلسٹر پراسیسنگ پلانٹ اور صوبے بھر میں چاول اور گندم میکانائزیشن منصوبہ پر فزیبلٹی اسٹڈیز جدید زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال پر حکومتی توجہ کا مظہر ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت صوبے میں ٹرانسپورٹ، توانائی، ماحولیات اور انفرا اسٹرکچر کے شعبوں میں متعدد اہم منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبے شہری سہولتوں میں بہتری، روزگار کے مواقع، سرمایہ کاری کے فروغ اور ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ کا باعث بن رہے ہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت جاری منصوبے سندھ کے عوام کے لیے ایک بہتر، خوشحال اور جدید مستقبل کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ عوامی خدمت، ترقی اور خود انحصاری کے وژن پر عمل پیرا ہے۔