ہائیکورٹ میں اسکیم 33 سیکٹر 34 میں قبرستان کی زمین پر قبضے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں درخواستگزار کے وکیل شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ کے ڈی اے کے ماسٹر پلان کے مطابق 4 ایکڑ زمین قبرستان کے لیے مختص کی گئی ہے۔
وکیل نے بتایا کہ ناظر سندھ ہائیکورٹ اور مختیار کار کی رپورٹ کے مطابق بھی قبرستان کی زمین پر قبضہ کیا جارہا ہے۔ بلڈر قبرستان کی زمین پر قبضہ کرکے پروجیکٹ بنا رہے ہیں۔
سماعت کے دوران کے سندھ حکومت اور دیگر سرکاری وکلا نے قبرستان کی زمین پر تعمیرات کی تصدیق کی۔
جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیے کہ قبضہ ختم کرکے قبرستان کی زمین کو محفوظ کیا جائے۔ جو قبرستان کی زمین پر ملکیت کا دعویٰ کررہا ہے وہ چاہے تو سول سوٹ دائر کرسکتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے متعلقہ اداروں کو قبرستان کی جگہ واگزار کرواکر اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دیدیا۔