عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (X) پر جاری بیان میں کہا کہ ایران کو اجلاس میں مدعو کیا گیا تھا، تاہم ایرانی صدر اور وزیرِ خارجہ دونوں نے شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم ان لوگوں سے بات چیت نہیں کر سکتے جنہوں نے ایرانی عوام پر حملے کیے، ہمیں پابندیوں اور دھمکیوں کا نشانہ بنایا۔”
یاد رہے کہ رواں سال جون میں اسرائیل نے ایران کے میزائل ذخائر اور لانچنگ سائٹس پر حملے کیے تھے، جس کے جواب میں ایران نے وسطی اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، جبکہ امریکہ نے بھی تہران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔
غزہ میں جاری جنگ بندی کے حوالے سے عباس عراقچی نے کہا کہ ایران ہر اس اقدام کی حمایت کرتا ہے جو اسرائیلی جارحیت ختم کرنے اور غزہ سے قابض افواج کے انخلا کو یقینی بنائے۔
انہوں نے زور دیا کہ ایران “خطے میں امن کے قیام کے لیے ایک اہم اور مؤثر طاقت ہے اور ہمیشہ رہے گا۔”