سرحدی جھڑپوں سے اسٹاک مارکیٹ میں بھونچال، 5 کھرب ڈوب گئے

آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کے بغیر مذاکرات ختم ہونے سے قرض پروگرام کی اگلی قسط کے اجراء میں تاخیرکے خدشات، داخلی سطح پر غیریقینی سیاسی صورتحال اور افغانستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی جیسے عوامل سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیرکو بھی بڑی نوعیت کی مندی رہی جس سے انڈیکس کی مزید 1 لاکھ 63 ہزار، 1 لاکھ 62 ہزار، 1 لاکھ 61 ہزار، 1 لاکھ 60 ہزار 1 لاکھ 59 ہزار پوائنٹس کی 5 سطحیں بھی گرگئیں۔

مندی کے سبب 78 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 5 کھرب 33ارب 93 کروڑ 93 لاکھ 21 ہزار 926 روپے ڈوب گئے۔

کثیرالقومی کمپنیوں کی ڈی لسٹنگ، آئی ایم ایف مذاکراتی مشن کے مختلف تحفظات سے حکومت کو درپیش چیلنجز قرض پروگرام کی اگلی قسط کی منظوری میں ممکنہ تاخیر،غیرملکیوں اور انسٹیٹیوشنزکی حصص کی بڑھتی ہوئی حصص کی آف لوڈنگ سے مسلسل چھٹے سیشن میں بھی مندی برقرار رہی۔

کاروبارکے تمام دورانیے میں مارکیٹ ریڈ زون میں رہی، بینکنگ آئل اینڈ گیس سیمنٹ سمیت انڈیکس کے تقریبا تمام شعبوں میں سرمائے کے انخلا سے ایک موقع پر 5420 پوائنٹس کی مندی بھی ہوئی۔

تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر مخصوص شعبوں میں خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی، کاروبارکے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 4654.77 پوائنٹس کی کمی سے 158443.42پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔

نمائندہ ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق  پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی نے مالیاتی منڈیوں کو ہلاکر رکھ دیا ہے، جس کے نتیجے میں پیرکو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی دیکھی گئی۔

KSE-100 انڈیکس ایک دن میں 4,654.77 پوائنٹس (2.85%) کی کمی کے ساتھ 158,443.42 پر بند ہوا۔

مندی ان اطلاعات کے بعد سامنے آئی جب سرحد پار سے کیے گئے  مبینہ حملے میں 23 پاکستانی فوجی شہید اور 200 سے زائد شدت پسند ہلاک ہوئے۔

JS گلوبل کے ہیڈآف ایکویٹی ریسرچ وقاص غنی کے مطابق پچھلے چھ روز میں مارکیٹ 9,500 پوائنٹس کھو چکی ہے، جیوپولیٹیکل غیر یقینی صورتحال نے بینکنگ، توانائی اور سیمنٹ جیسے اہم شعبوں میں وسیع پیمانے پر فروخت کوجنم دیا۔

کے ٹریڈ سیکیورٹیز کے احمد شیرازکے مطابق مارکیٹ پہلے ہی کمزور معاشی اشاریوں، مانیٹری پالیسی میں ممکنہ تبدیلی اور آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے باعث دباؤ کا شکار تھی،جس پر حالیہ دہشتگرد حملوں اور TLP احتجاج نے جلتی پر تیل کاکام کیا۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق مارکیٹ کا آغاز ہی زبردست مندی کے ساتھ ہوا اور انڈیکس پورے دن دبائو میں رہا۔

بینک الحبیب 5.19 فیصد، اینگرو ہولڈنگز 3.32 فیصد اور لکی سیمنٹ سمیت کئی بڑے اداروں کے حصص قیمتوں میں کمی دیکھی گئی، اگرچہ کاروباری حجم 1.36 ارب حصص رہا، مگر منفی رجحان غالب رہا۔

کے الیکٹرک سب سے زیادہ کاروبار ہونیوالا اسٹاک رہا،جس کے 197.3 ملین حصص کا لین دین ہوا۔PSX  نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر بتایاکہ کل تجارتی مالیت کا 65 فیصد حصہ شریعت کے مطابق حصص پر مشتمل تھا،جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 617.1 ملین روپے کے حصص خریدے۔

ماہرین کے مطابق سیکیورٹی صورتحال میں بہتری اور آئی ایم ایف مذاکرات میں پیش رفت ہی مارکیٹ کو استحکام کی طرف لاسکتے ہیں،بصورت دیگر آئندہ دنوں میں بھی غیر یقینی صورتحال برقرار رہنے کاامکان ہے۔

Similar Posts