ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے ذرائع سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت پنجاب نے بلاول ہاؤس لاہور اور پی پی قیادت کی کی سیکورٹی واپس لے لی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے سکیورٹی لینے کی درخواست نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ حکومت پنجاب اب سیکیورٹی دے بھی تو ہم نہیں لیں گے۔
پیپلزپارٹی ذرائع نے کہا کہ حکومت پہلے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے خاندان سے بھی سکیورٹی واپس لے چکی ہے۔
پی پی رہنما اسلم گل نے کہا کہ ن لیگ چھوٹی حرکتوں پر اتر آئی ہے سیکورٹی واپس لینا کم ظرفی ہے، پیپلز پارٹی جدوجہد والی جماعت کو سیکیورٹی کی ضرورت نہیں ہے۔
دوسری جانب لاہور پولیس کے ترجمان نے کہا کہ بلاول ہاؤس کی سیکورٹی واپس لینے کی خبر حقائق کے منافی ہے اور بلاول ہاؤس کی سیکورٹی مکمل اور معمول کے مطابق ہے۔
ترجمان لاہور پولیس نے کہا کہ چند اہلکار آرام کرنے کیلیے گئے تھے جن کی جگہ متبادل بجھوا دیے گئے ہیں، معمول کی تبدیلی کو سیکورٹی واپس لینے سے جوڑنا بے بنیاد ہے اور سیاسی رنگ دینا حقائق کے منافی ہے اور نہ ہی پنجاب حکومت کی طرف سے ایسی کوئی ہدایات نہیں دی گئیں۔
ترجمان لاہور پولیس ایس ایچ او تھانہ سندر بلاول ہاوس سیکورٹی کے جائزہ کے لیے موقع پر موجود ہے، بلاول ہاوس سمیت تمام اہم مقامات ترجیحی سیکورٹی لسٹ میں ہیں، سیکیورٹی موجود نہ ہونے کا تاثر دینا درست نہیں اور سیکیورٹی ہٹائے جانے کا تاثر دینا اہم مقام کو خطرے سے دوچار کرنے کے مترادف ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے بلاول ہاؤس لاہور کی سیکیورٹی واپس لینے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بلاول ہاؤس لاہور کی سیکیورٹی واپس لینے کی خبریں جھوٹ اور من گھڑت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا اور صحافیوں کو ایسی فیک خبریں چلانے سے گریز کرنا چاہیے، بلاول ہاؤس لاہور میں سیکیورٹی معمول کے مطابق موجود ہے۔