تفصیلات کے مطابق ان اسکریننگ میں سے 2 لاکھ 15 ہزار 270 افراد میں ملیریا کی تصدیق ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ 81 ہزار 362 کیسز پلازموڈیم وائویکس، 31 ہزار 319 پلازموڈیم فیلسی پیرم جبکہ 2 ہزار 589 مکس انفیکشن کے ہیں۔
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت ملیریا کے خاتمے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اس سال کسی قسم کی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی جبکہ صرف تین مریض دماغی ملیریا کے باعث اسپتالوں میں داخل ہوئے جنہیں مکمل علاج فراہم کیا گیا۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں حیدرآباد، جامشورو، بدین، ٹھٹھہ، جیکب آباد، اور لاڑکانہ شامل ہیں جہاں انسدادی اقدامات تیزی سے جاری ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق حیدرآباد ڈویژن میں سب سے زیادہ ایک لاکھ 923 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں صرف حیدرآباد ضلع میں 7 ہزار 54، جامشورو میں 22 ہزار 293، اور بدین میں 19 ہزار 478 کیسز سامنے آئے۔
لاڑکانہ ڈویژن میں مجموعی طور پر 52 ہزار 38 کیسز رپورٹ ہوئے، میرپورخاص میں 19 ہزار 323، شہید بینظیر آباد میں 23 ہزار 439، سکھر میں 17 ہزار 21 جبکہ کراچی ڈویژن میں 3 ہزار 72 کیسز رپورٹ ہوئے۔ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بتایا کہ محکمہ صحت سندھ کی ٹیمیں صوبے بھر میں ملیریا کے ٹیسٹ، علاج اور اسپرے مہم کو روزانہ کی بنیاد پر انجام دے رہی ہیں۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں فیلڈ ٹیمیں گھروں اور دیہاتوں میں جاکر مچھر دانیوں کی تقسیم اور آگاہی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت عالمی ادارہ صحت اور دیگر شراکت دار اداروں کے تعاون سے ملیریا، ڈینگی اور ویکٹر بورن امراض پر قابو پانے کے لیے جامع منصوبے پر عمل کر رہی ہے۔ عوام سے اپیل کی کہ وہ گھروں کے اندر اور باہر صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں، پانی جمع نہ ہونے دیں، مچھر دانی کا استعمال کریں اور بخار یا کپکپی کی صورت میں فوری طور پر قریبی اسپتال یا صحت مرکز سے رجوع کریں۔