کراچی پریس کلب میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ منعقدہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ نمائش چورنگی پر قائم تاریخی گوونز کرکٹ کلب اور کورنگی میں طائی کراٹے اکیڈمی کرائے کی عمارتوں میں ہیں جو ان کے لیے مالی بوجھ کا سبب بن چکی ہیں، ان کی علالت کے باعث اکیڈمی میں سیکھنے والوں کی تعداد اب اتنی نہیں ہے کہ ان اکیڈمیز کا کرایہ برداشت کیا جا سکے، یہ بوجھ ان کے لیے مزید ذہنی پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔
اشرف طائی نے حکومت سے اپیل کی کہ اکیڈمیز ان کے نام پر الاٹ کردی جائیں تاکہ یہ تاریخی ادارے بچائے جا سکیں اور کراٹے کے کھیل کو فروغ دیا جا سکے۔
نصف صدی سے زائد مدت کے دوران 26 لاکھ افراد کو تربیت دینے والے ماسٹر اشرف طائی نے وزیراعظم و صدر پاکستان، سندھ کے وزیراعلیٰ، وزیر صحت، وزیراعلیٰ پنجاب اور گورنر سندھ کے علاوہ بلاول بھٹو زرداری اور میئر کراچی سے بھی خصوصی تعاون و مدد کی گزارش کی۔
اشرف طائی کی اہلیہ سیدہ ثمینہ شاہ نے کہا کہ 12 سال قبل بھی بیماری میں سابق گورنر سندھ نے مدد فراہم کی تھی۔ اشرف طائی کے مکمل علاج کو یقینی بنایا جائے، حکومتی سطح پر انہیں اعزازات سے نوازا جائے۔ عروج کے وقت لوگوں کا تانتا بندھا رہتا تھا لیکن زوال کے وقت کوئی ساتھ نہیں، اشرف طائی کی ملکی خدمات پر شریف خاندان بھی ہمارا ساتھ دے۔