روس سے تیل کی خریداری روکنے کے ٹرمپ کے بیان پر بھارت کی وضاحت سامنے آگئی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت کے روسی تیل کی خریداری بند کرنے کے دعوے پر بھارت کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے جمعرات کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے، جس دوران مودی نے انہیں روس سے تیل کی خریداری بند کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ امریکی صدر کے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ”وزیراعظم مودی اور صدر ٹرمپ کے درمیان ایسی کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔“

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا ہے کہ، ”توانائی کے معاملے پر امریکا کی جانب سے کیے گئے تبصرے کے حوالے سے ہم پہلے ہی بیان جاری کر چکے ہیں، جس کا حوالہ دیا جا سکتا ہے۔ جہاں تک ٹیلی فونک بات چیت کا سوال ہے، میں واضح طور پر کہہ سکتا ہوں کہ وزیر اعظم اور صدر ٹرمپ کے درمیان کوئی ٹیلی فونک گفتگو نہیں ہوئی۔“

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کے مطابق ”بھارت تیل اور گیس کا ایک نمایاں درآمد کنندہ ہے۔ ہمارا مستقل ترجیحی ہدف ایک غیر مستحکم توانائی کے ماحول میں بھارتی صارف کے مفادات کا تحفظ رہا ہے۔ ہماری درآمدی پالیسیاں مکمل طور پر اسی مقصد سے رہنمائی حاصل کرتی ہیں۔“

انہوں نے مزید کہا کہ، ”توانائی کی مستحکم قیمتوں کو یقینی بنانا ہماری پالیسی کے دو بنیادی مقاصد رہے ہیں۔ اس میں ہمارے توانائی کے ذرائع کو وسیع بنانا اور مارکیٹ کے حالات کے مطابق تنوع پیدا کرنا شامل ہے۔“

یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے اور وزیر اعظم مودی کے تعلقات، اور بھارت و امریکا کے دوطرفہ تعلقات پر تفصیل سے بات کی تھی۔

وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ ”میں ہندوستان کے روس سے تیل کی خریداری پر خوش نہیں تھا، اور انہوں (نریندر مودی) نے آج مجھے یقین دلایا کہ وہ روس سے تیل نہیں خریدیں گے۔ یہ ایک بڑی پیشرفت ہے اور اور اب ہم یہی امید چین سے بھی کر رہے ہیں۔“

ٹرمپ کے اس دعوے کے بعد بھارتی اپوزیشن نے نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

کانگریس رہنما راہول گاندھی نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ ”وزیراعظم مودی ٹرمپ سے خوفزدہ دکھائی دیتے ہیں۔“

انہوں نے مودی کے ٹرمپ کو بار بار مبارکباد بھیجنے، شرم الشیخ کانفرنس میں عدم شرکت اور وزیرِ خزانہ کا امریکی دورہ منسوخ کرنے جیسے اقدامات کو مثال بناتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

Similar Posts