بحرین میں 22 اکتوبر سے شروع ہونے والے گیمز میں پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان قومی دستے کے چیف ڈی مشن ہوں گے۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) کی جانب سے جاری کردہ این او سی وفاقی وزارت داخلہ کی اجازت سے مشروط ہوگا۔
31 اکتوبر تک ہونے والے گیمز میں پاکستان 4 کھیلوں کے 9 ایونٹس میں شرکت کرے گا۔
قومی دستے میں 2 خواتین سمیت 22 کھلاڑی، ایک خاتون سمیت 4 ٹیم آفیشلز اور 2 سرکاری آفیشلز شامل ہوں گے۔
قومی دستہ پیر کو لاہور سے اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگا۔ 4 ایتھلیٹس میں غلام مرتضیٰ، محمد حسین فیض اور محمد بحرام خان کے ساتھ واحد خاتون ایتھلیٹ کراچی کی اقراء ریاض 100 اور 200 میٹر کی دوڑ میں شریک ہوں گی۔
سابق انٹرنیشنل خاتون ایتھلیٹ سیمی رضوی کوچ ہوں گی۔
بیڈمنٹن میں واحد خاتون کھلاڑی کراچی ہی کی حمنا ارشاد شرکت کریں گی۔
جو جسٹو میں 3 کھلاڑی حماد علی، محمد ثاقب اور صدام خان پاکستان کی نمائندگی کریں گے جبکہ ڈاکٹر حارث اشرف کوچ ہوں گے۔
14 رکنی کبڈی ٹیم کے کوچ راحت مقصود علی اور امجد علی ساجد مینیجر کی ذمہ داری ادا کریں گے۔
پی ایس بی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیشنل فیڈریشن محمد وقار احمد دستہ کے خازن اور ایڈمن آفیشل ہوں گے۔
2 مرتبہ التواء کا شکار ہونےوالے ایشین یوتھ گیمز 12 برس کے بعد منعقد ہو رہے ہیں۔
گیمز میں 45 ممالک کے 4 ہزار کے لگ بھگ کھلاڑی 26 کھیلوں کے 259 ایونٹس میں اپنی مہارتوں کا اظہار کریں گے۔
واضح رہے کہ 2013 میں چین میں دوسرے ایشین یوتھ گیمز کا انعقاد ہوا تھا۔ 2017 میں سری لنکا سےکولمبو میں ہونے والے گیمز کی میزبانی واپس لے لی گئی تھی جبکہ 2019 میں شیڈول گیمز کوویڈ 19 کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر التوا کا شکار ہو گئے تھے۔