امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابراہیم معاہدے کی جلد توسیع کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابراہم معاہدےکی جلد توسیع کی توقع رکھتے ہیں، چاہتا ہوں کہ سعودی عرب ابراہم معاہدے میں شامل ہو، کئی ممالک نے معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے رائٹرز کے مطابق جمعے کو فاکس بزنس نیٹ ورک کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں ابراہم معاہدے کی توسیع جلد متوقع ہے اور انہیں امید ہے کہ سعودی عرب بھی اس معاہدے میں شامل ہو جائے گا، جس کے تحت اسرائیل اور متعدد عرب ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات معمول پر آئے تھے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ”میں چاہتا ہوں کہ سعودی عرب ابراہم معاہدے میں شامل ہو اور دیگر ممالک بھی، میرا خیال ہے کہ جب سعودی عرب شامل ہوگا تو سبھی شامل ہو جائیں گے۔“
امریکی صدر نے انکشاف کیا کہ انہوں نے حال ہی میں بدھ کے روز تک اُن ممالک کے ساتھ ”بہت مثبت گفتگو“ کی ہے جنہوں نے اس معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی ہے۔ انٹرویو کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ ”میرا یقین ہے کہ وہ سب بہت جلد شامل ہو جائیں گے۔“
یاد رہے کہ 2020 میں صدر ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت کے دوران متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر کے تاریخی ابراہیم معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس کے بعد مراکش اور سوڈان بھی اس فہرست میں شامل ہوئے تھے، جس نے ایک طویل عرصے سے چلے آ رہے عرب سفارتی بائیکاٹ کو توڑ دیا تھا۔
گزشتہ پیر کو صدر ٹرمپ نے مصر میں مسلم اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں غزہ پٹی کے مستقبل اور خطے میں امن کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اپنے پیش کردہ غزہ جنگ کے خاتمے کے منصوبے کو ایک وسیع تر علاقائی امن عمل کی بنیاد قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ مزید ممالک بھی جلد ابراہم معاہدے میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے دیرینہ حریف ایران اور اسرائیل کے درمیان بھی کسی ممکنہ امن معاہدے کی گنجائش موجود ہے۔
امریکی صدر نے اسرائیلی پارلیمان میں خطاب کے دوران کہا تھا کہ ”میرے خیال میں ایران ایک معاہدہ چاہتا ہے، کیا یہ اچھا نہیں ہوگا؟“