اس ضمن میں باقاعدہ ایس آر او نمبر 1954 بھی جاری کردیا گیا ہے۔ جاری کردہ ایس آر او کے مطابق اس نئے ڈائریکٹوریٹ کا ڈی جی آفس اسلام آباد میں ہوگا جو ممبر کسٹمز آپریشنز، ایف بی آر ہیڈکوارٹرز کو رپورٹ کرے گا۔
ڈی جی آفس کا دائرہ کار پاکستان کے تمام ریجنل دفاتر کے ساتھ مربوط ہوگا۔ اید آر او میں تین کلیدی عہدوں پر تقرریاں عمل میں لائی گئی ہیں جس میں ڈائریکٹر جنرل، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کمیونیکیشن اینڈ پبلک ریلیشنز، کسٹمز اسلام آباد، پاکستان کسٹمز کی کمیونیکیشن اور پبلک ریلیشنز کی مرکزی قیادت کریں گے۔ ادارے کی اسٹریٹجک پالیسی، میڈیا حکمت عملی، عوامی آگاہی مہمات اور ڈیجیٹل موجودگی کے نگران ہوں گے۔
ڈائریکٹوریٹ ایف بی آر اور محکمہ کسٹمز کے مثبت تاثر کو سامنے لانے اور منفی خبروں کا بروقت جواب دینے کے ذمہ دار ہوگا۔ ایس آر او کے مطابق نیا ڈائریکٹوریٹ کمیونیکیشن اینڈ پبلک ریلیشنز اسٹریٹیجی کی تیاری اور نفاذ، اصلاحات، قانونی ترامیم اور پالیسی تبدیلیوں سے متعلق معلومات کا مؤثر ابلاغ، پبلک ریلیشنز اور میڈیا سے متعلق ماہرین یا نجی اداروں کی خدمات کے حصول جیسے امور انجام دے گا۔
ڈائریکٹوریٹ قوانین، پالیسیوں اور اصلاحات کے بارے میں اندرونی و بیرونی اسٹیک ہولڈرز کو آگاہ کرنے گا۔ قومی سطح پر آگاہی، مہمات، کانفرنسز، ورکشاپس منعقد کرنے کے علاوہ پاکستان کسٹمز کی مثبت تاثر کو اجاگر کرے گا۔
پاکستان کسٹمز کے سرکاری ترجمان کے طور پر میڈیا سے روابط رکھنا، جعلی خبروں، گمراہ کن معلومات اور منفی میڈیا مہم کا فوری تدارک کرنا، بحرانوں میں سرکاری مؤقف کی بروقت وضاحت دینا، پاکستان کسٹمز کی آفیشل ویب سائٹ اور سوشل میڈیا کی نگرانی، قانونی، تعلیمی اور آگاہی مواد کی اشاعت و ترسیل۔جدید ڈیجیٹل ٹولز کے ذریعے مہمات کی کارکردگی کا تجزیہ، سائبر جرائم اور بدنامی سے متعلق مقدمات کی نگرانی، کسٹمز ہیلپ ڈیسک کا قیام اور مؤثر شکایت ازالہ نظام کی تشکیل، ایف بی آر ایکٹ 2007 کے سیکشن 7 کے تحت عوامی شکایات کے ازالے کا مربوط نظام قائم کرنا ہے۔
ایس آر او کے مطابق نفاذ میں ممکنہ رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ایک “ایناملی کمیٹی” بھی تشکیل دی گئی ہے جس کے ارکان میں ڈائریکٹر جنرل (چیئرمین)، ڈائریکٹر ہیڈکوارٹرز (رکن)، سیکریٹری لا اینڈ پروسیجر بطور سیکریٹری کمیٹی شامل ہیں۔ یہ کمیٹی 30 دن کے اندر ایف بی آر کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی تاکہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کمیونیکیشن اینڈ پبلک ریلیشنز کسٹمز کے نظام کو مکمل طور پر فعال اور مؤثر بنایا جا سکے۔