اسرائیل نے غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کے لیے دو اہم گزرگاہیں کھول دی ہیں، جنہیں ایک روز قبل فضائی حملوں کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔
الجزیرہ کے مطابق درجنوں امدادی ٹرک کریم ابو شالم (اسرائیل میں کریم شالوم) اور الکرارہ (کسوفیم) گزرگاہوں سے داخل ہوئے، جو خوراک اور دیگر امدادی سامان لے کر پہنچے۔
گزشتہ روز اسرائیلی فضائیہ نے غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی جس کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد شہید ہوئے تھے، جسے جنگ بندی معاہدے کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔

رفح سرحدی گزرگاہ بدستور بند ہے، جس کے باعث امداد کی مکمل فراہمی اور زخمی فلسطینیوں کی مصر منتقلی میں شدید رکاوٹ کا سامنا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی علاقے نابلس میں 70 ہزار مربع میٹر (تقریباً 7 لاکھ 45 ہزار مربع فٹ) زمین ضبط کر لی ہے۔
رام اللہ میں قائم ”کالونائزیشن اینڈ وال ریزسٹنس کمیشن“ کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام اسرائیلی فوج کی جانب سے ”فوجی و سیکیورٹی قبضے“ کے حکم کے تحت کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق زمین کی ضبطی کا مقصد علاقے میں واقع ایلی نامی اسرائیلی بستی کے ارد گرد ایک بفر زون قائم کرنا ہے۔ حکام نے یہ حکم اُس وقت جاری کیا جب اعتراضات داخل کرنے کی مدت، جو صرف ایک ہفتہ ہوتی ہے، ختم ہو گئی۔
کمیشن کے مطابق اسرائیل نے رواں سال کے آغاز سے اب تک مقبوضہ مغربی کنارے میں قبضہ بڑھانے کے لیے 53 فوجی حکم نامے جاری کیے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ حکومت کے میڈیا دفتر کے مطابق اسرائیل نے جنگ بندی کے آغاز سے اب تک کم از کم 97 فلسطینیوں کو شہید اور 230 کو زخمی کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج نے جنگ بندی معاہدے کی 80 مرتبہ خلاف ورزی کی۔
فلسطینی عوام کو خدشہ ہے کہ 10 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں کے بعد جنگ بندی برقرار نہیں رہ سکے گی۔ مقامی ذرائع کے مطابق اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیاں وقفے وقفے سے مختلف علاقوں میں جاری ہیں، جس سے صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔