انتہائی دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل اسموٹریچ نے ایک بار پھر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ سے اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے فوراً بعد حماس کو مکمل طور پر ختم کر دینا چاہیے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں اسموٹریچ نے زور دیا کہ اسرائیل کو حماس کے خلاف اپنی فوجی کارروائی اس وقت تک جاری رکھنی چاہیے جب تک یہ تنظیم مکمل طور پر ختم نہ ہو جائے، تاکہ یہ مستقبل میں اسرائیل کے لیے کوئی خطرہ نہ بنے۔
اسموٹریچ نے واضح کیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کی حمایت نہیں کریں گے، البتہ انہوں نے وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی اتحادی حکومت کو گرانے کی دھمکی دینے سے گریز کیا۔
انہوں نے کہا، ’’یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم 6 اکتوبر سے پہلے کی خام خیالیوں میں دوبارہ نہ لوٹیں۔ جب تک حماس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا، ہمیں اپنی جنگ جاری رکھنی ہوگی۔‘‘
دوسری جانب، مصری میڈیا کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا چکا ہے اور اس پر باضابطہ دستخط آج متوقع ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ جنگ بندی کے تحت اتوار یا پیر تک غزہ سے تقریباً 20 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی متوقع ہے۔