مشرق وسطیٰ کے ممالک بھاری فورس کے ساتھ غزہ میں داخل ہو کر حماس کے ساتھ لڑنے کو تیار ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک نے انہیں غزہ میں حماس کے خلاف فوجی کارروائی کی پیشکش کی ہے۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ’مشرقی وسطیٰ میں ہمارے موجودہ عظیم اتحادیوں نے بڑی جوش و خروش کے ساتھ مجھے بتایا ہے کہ وہ میری خواہش پر بھاری فورس کے ساتھ غزہ میں داخل ہو کر حماس کو قابو میں لانے کے لیے تیار ہیں۔‘

صدر ٹرمپ نے کسی ملک کا نام ظاہر نہیں کیا کہ کن ممالک نے انہیں حماس کے خلاف جنگ لڑنے کی پیشکش کی ہے۔

امریکی صدر نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں حماس کو ایک بار پھر خبردار کیا، صدر ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے لیے ابھی بھی موقع ہے کہ وہ صحیح راستہ اختیار کرے، اگر حماس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کا انجام بہت سخت اور شدید ہوگا


AAJ News Whatsapp

مودی کو بتا دیا پاکستان سے اب جنگ نہیں ہونی چاہیے، صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈونیشیا کو ان کی مدد کے لیے سراہا، انہوں نے کہا کہ میں انڈونیشیا اور اس کے عظیم رہنما کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے مشرق وسطیٰ اور امریکا کی مدد میں ہر ممکن تعاون فراہم کیا ہے۔

واضح رہے کہ انڈونیشیا سمیت کچھ دیگر ممالک نے غزہ میں امن قائم کرنے کے لیے امن فوج بھیجنے کی پیشکش کی ہے لیکن کسی نے بھی حماس کے ساتھ براہ راست ٹکرانے کی آمادگی ظاہر نہیں کی۔

ٹرمپ نے تاہم زور دیا کہ امریکی افواج حماس کے خلاف مداخلت نہیں کریں گی، اور کہا کہ درجنوں ممالک جنہوں نے غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس میں شمولیت پر اتفاق کیا ہے، ’ وہ داخل ہونا پسند کریں گے۔’

غزہ امن منصوبے کی نگرانی کے لیے برطانوی فوجی اسرائیل میں تعینات

انہوں نے مزید کہا کہ’ اس کے علاوہ، اگر میں کہوں تو اسرائیل دو منٹ میں اندر چلا جائے گا، لیکن ابھی ہم نے ایسا نہیں کہا، ہم اسے تھوڑا موقع دیں گے، اور امید ہے کہ کچھ تشدد کم ہوگا۔

ٹرمپ نے کہا کہ حماس اب بہت کمزور ہوچکی ہے، خاص طور پر اس بنا پر کہ علاقائی حامی ایران کے اب اس کی مدد کے لیے سامنے آنے کا امکان کم دکھائی دیتا ہے، کیونکہ اس سال کے شروع میں امریکا اور اسرائیل نے ( ایران کے خلاف) کارروائیاں کی تھیں۔

Similar Posts