قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ کا اجلاس سید حسین طارق کی زیر صدارت ہوا، جس میں بیجوں کی سرٹیفیکیشن اور انسپکشن کا معاملہ زیر بحث آیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہم نے سندھ سے کہا تھا کہ ایکٹ بنائیں اور ہم سے پاور لیں۔ ان کا یہی مسئلہ ہے، ہر وقت کہتے ہیں وفاق ہمیں پاور نہیں دیتا اور جب ہم پاور خود دیتے ہیں تو یہ پاور لینے کو تیار نہیں ہوتے۔
انہوں نے سندھ کے حکام سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سندھ میں ایگریکلچر پر کوئی کام کیا ہے؟۔ آپ وہاں کہتے رہتے ہیں ہم نے یہ کیا وہ کیا، یہ بتائیں کہ ایگریکلچر میں کیا کیا؟۔ پنجاب ایگریکچر میں بھی سندھ سے آگے جا رہا ہے۔
رکن کمیٹی رانا حیات خان نے کہا کہ سندھ کسانوں کو سبسڈی دینے میں آگے جا رہا ہے، ہمیں ان سے آگے نکلنا ہے۔ سیکرٹری ایگریکلچر پنجاب صاحب کسانوں کو کھاد دینے میں سندھ سے آگے نکلیں۔ آپ بھی کسانوں کو کم از کم ایک ڈی اے پی اور 2 یوریا کھاد فراہم کریں۔
چیئرمین کمیٹی نے اس موقع پر کہا کہ سندھ نے ایک ڈی اے پی 2 یوریا دیں، پنجاب کو ڈبل بوریاں دینی چاہییں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے بیجوں کے معاملے پر انفورسمنٹ کے لیے صوبوں کو خط لکھا ہے۔ پنجاب جیسے آج کل زبردست کام کر رہا ہے، اس پر بھی فوری کام کیا۔ ہم نے پنجاب میں 116 افسران کو سیڈ انسپکشن کے اختیارات دیے۔ سندھ کی جانب سے جواب دیا گیا کہ ہمیں پاور نہیں چاہیے۔ سندھ سے پوچھ لیں یہ کس طرح بیج کے حوالے سے کام کریں گے؟۔
انہوں نے کہا کہ بیجوں پر انفورسمنٹ بہت ضروری ہے، سرٹیفائڈ سیڈ کی طرف تو جائیں۔ قوانین بھی ہیں، سزائیں بھی ہیں لیکن انفورسمنٹ میں ہمیں مسائل ہیں۔
سیکرٹری ایگریکلچر پنجاب نے بتایا کہ پنجاب میں 12 ہزار ڈیلرز کی انسپکشن کی گئی ہے۔ 328 ڈیلرز کے خلاف چالان کیے گئے، کاروائی کی گئی اور 20 ملین کے جرمانے بھی کیے گئے۔