بنگلادیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے دوران جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور انسانیت سوز مظالم کے سنگین الزامات میں ملوث 15 اعلیٰ فوجی افسران کو عدالت نے حراست میں لے کر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا ہے۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق بین الاقوامی جرائم ٹربیونل (ICT-1) نے بدھ کی صبح یہ فیصلہ سنایا۔
تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس غلام مرتضیٰ ماجد مجمدار نے سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزمان پر الزامات سنگین نوعیت کے ہیں، اس لیے انہیں ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
رپورٹس کے مطابق جن 15 افسران کو جیل بھیجنے کا حکم دیا گیا، ان میں 5 بریگیڈیئر جنرل، کئی کرنل، لیفٹیننٹ کرنل اور ایک میجر شامل ہیں۔ ان میں سے 14 افسران تاحال فوج میں خدمات انجام دے رہے تھے جبکہ ایک افسر ریٹائرمنٹ سے قبل رخصت پر تھا۔
عدالتی حکم کے بعد تمام ملزمان کو سخت سیکیورٹی میں ڈھاکا کینٹونمنٹ کی ذیلی جیل منتقل کر دیا گیا۔
جن افسران کو جیل بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے ان میں میجر جنرل شیخ محمد سرور حسین، بریگیڈیئر جنرل محمد جہانگیر عالم، بریگیڈیئر جنرل توفیق مصطفیٰ سرور، بریگیڈیئر جنرل محمد کامرول حسن، بریگیڈیئر جنرل محمد محبوب عالم، بریگیڈیئر جنرل محمد محبوب الرحمٰن صدیقی، بریگیڈیئر جنرل احمد تنویر مظہر صدیقی، بریگیڈیئر کے ایم اعظم، کرنل عبداللہ المومن، کرنل انور لطیف خان (جو اس وقت ریٹائرمنٹ سے قبل کی رخصت پر ہیں)، لیفٹیننٹ کرنل محمد مشی الرحمٰن، لیفٹیننٹ کرنل سیف الاسلام سمن، لیفٹیننٹ کرنل محمد سرور بن کاشم، لیفٹیننٹ کرنل محمد رضوان الاسلام اور میجر محمد رفعت بن عالم شامل ہیں۔

ٹربیونل کے مطابق یہ افسران تین مختلف مقدمات میں نامزد ہیں، جن میں دو مقدمے جبری گمشدگی اور تشدد جبکہ ایک مقدمہ جولائی 2024 کی عوامی بغاوت کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم سے متعلق ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ بنگلادیش کی تاریخ میں اتنے اعلیٰ فوجی افسران، جن میں سابق انٹیلی جنس افسران اور ریپڈ ایکشن بٹالین (RAB) کے کمانڈر بھی شامل ہیں، ان کے خلاف باضابطہ مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔
عدالت کے حکم کے بعد فوجی افسران کے وکیل ایڈووکیٹ ایم سرور حسین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل بے گناہ ہیں اور اصل مجرم ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام افسران نے قانون کے احترام میں خود کو عدالت کے سامنے پیش کیا، انہیں امید ہے کہ عدالت انصاف فراہم کرے گی۔

خیال رہے کہ بنگلادیش میں 2024 کے دوران حسینہ واجد حکومت مخالف مظاہروں میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مظاہرین نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت نے خفیہ حراستی مراکز قائم کر رکھے تھے جہاں مخالفین کو اغوا، تشدد اور قتل کیا جاتا تھا۔
ان واقعات کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج ہوا اور بالآخر شیخ حسینہ واجد بھارت فرار ہو گئی تھیں۔