افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی مرحلہ وار بحالی؛ 300 گاڑیوں کی کلیئرنس کا آغاز

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو مرحلہ وار بحال کردیا گیا ہے، جس کے بعد 300 گاڑیوں کی کلیئرنس کا آغاز کردیا گیا ہے۔

پاکستان نے افغان طالبان حکومت کے ساتھ دوحا میں طے پانے والے ”فوری جنگ بندی“ معاہدے کے تناظر میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ 10روز کی معطلی کے بعد مرحلہ وار بنیادوں پر بحال کردیا ہے۔ 10روز قبل تقریباً 300 سے زائد گاڑیاں مختلف مقامات پر پھنس گئی تھیں۔

ابتدائی طور پر چمن کے راستے ٹرانزٹ ٹریڈ آپریشن بحال کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈ (کسٹمز) کی جانب سے ایک تفصیلی حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق کارگو آپریشن کو 3 مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تمام معمول کے ٹرانزٹ ٹریڈ آپریشن ”فرسٹ اِن، فرسٹ آؤٹ“ (فی فو) کی بنیاد پر بیک لاگ کے کلیئر ہونے کے بعد بحال ہوں گے۔ پہلے مرحلے میں ان 9 گاڑیوں کو کلیئر کیا جائے گا جو فرینڈ شپ گیٹ پر سرحد بند ہونے کے باعث واپس بھیجی گئی تھیں، ان گاڑیوں کا دوبارہ وزن اور اسکینگ کی جائے گی اور کسی بھی قسم کی تضاد کی صورت میں 100فیصد جانچ پڑتال کی جائے گی۔

دوسرے مرحلے میں ان 74 گاڑیوں کو پراسیس کیا جائے گا جو این ایل سی بارڈر ٹرمینل یارڈ سے واپس کی گئی تھیں، ان گاڑیوں کو بھی دوبارہ وزن اور اسکینگ کے عمل سے گزارا جائے گا اور اگر کسی فرق کی نشاندہی ہوئی تو ان کی مکمل تلاشی لی جائے گی۔

تیسرے مرحلے میں ہالٹنگ یارڈ میں موجود 217 گاڑیوں کو کلیئر کرکے سرحد پار بھیجنے کی اجازت دی جائے گی۔

حکم نامے کے مطابق تمام واپس آنے والی یا روکی گئی گاڑیوں کی نقل و حرکت کی تصاویر فرینڈ شپ گیٹ پر حاصل کرکے ریکارڈ میں محفوظ کی جائیں تاکہ شفافیت اور دستاویزی ریکارڈ کو یقینی بنایا جاسکے۔

ٹرانزٹ ٹریڈ کی بحالی سے تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور کارگو آپریٹرز کو ریلیف ملنے کی توقع ہے، جنہیں سرحدی بندش کے دوران بھاری نقصان کا سامنا رہا۔ حکام کے مطابق بحال شدہ ٹریڈ آپریشنز میں سکیورٹی اور معائنے کے عمل کو مزید سخت کردیا گیا ہے تاکہ کسی قسم کی اسمگلنگ یا غیر قانونی تجارت کی روک تھام یقینی بنائی جا سکے۔

چمن بارڈر کو پاک افغان تجارت کا سب سے اہم زمینی تجارتی راستہ قرار دیا جاتا ہے، جہاں سے روزانہ درجنوں ٹرک اور کارگو کنسائمنٹس دونوں ممالک کے درمیان نقل و حرکت کرتے ہیں۔ ٹرانزٹ ٹریڈ کی بحالی سے نہ صرف سرحدی تجارت میں روانی بحال ہوگی بلکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں بہتری کی توقع بھی ظاہر کی جارہی ہے۔

Similar Posts