ڈی ایس پی نوشکی یوسف ریکی کی لاش برآمد، اغوا کے بعد فائرنگ سے شہید کرنے کا انکشاف

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں چند روز قبل لاپتا ہونے والے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) نوشکی، یوسف ریکی کی لاش آج صبح برآمد ہوگئی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ افسر کو نامعلوم افراد نے اغوا کے بعد فائرنگ کر کے شہید کیا، یہ واقعہ صوبے میں جاری سیکیورٹی چیلنجز کی ایک اور دلخراش مثال ہے جہاں قانون نافذ کرنے والے افسران کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق شہید ڈی ایس پی یوسف ریکی ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب نوشکی سے کوئٹہ کی جانب سفر کر رہے تھے جب مستونگ کے علاقے کردگاپ میں نامعلوم مسلح افراد نے انہیں اغوا کر لیا، اغوا کے وقت وہ اپنی ذاتی گاڑی میں تنہا تھے اور یہ واقعہ رات کے اندھیرے میں پیش آیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اغوا کاروں نے افسر کو اپنے ساتھ لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر انہیں شہید کر دیا، آج صبح کردگاپ کے قریب واقع علاقے کلی شربت خان سے یوسف ریکی کی لاش ملی جو شدید زخمی حالت میں تھی۔

لاش کی برآمدگی کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور علاقے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا۔ شواہد اکٹھے کرنے کا عمل شروع کیا گیا، جس میں گولیوں کے خول، خون کے دھبے اور دیگر فرانزک مواد شامل ہیں۔

پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ افسر کو قریب سے فائرنگ کرکے شہید کیا گیا اور ان کی موت کی وجہ سینے پر لگنے والے گولیوں کے زخم ہیں، لاش کو فوری طور پر ضروری کارروائی کے لیے مستونگ کے ضلعی اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کی جا رہی ہے۔

اسپتال ذرائع نے بتایا کہ لاش کی حالت سے ظاہر ہوتا ہے کہ افسر کو اغواء کے فوراً بعد تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

پولیس حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ واقعہ ممکنہ طور پر دہشت گرد گروہوں کی کارروائی ہو سکتی ہے، جو صوبے میں امن و امان کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یوسف ریکی ایک تجربہ کار پولیس افسر تھے جو نوشکی ضلع میں جرائم کی روک تھام اور سیکیورٹی آپریشنز میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔

ان کی شہادت پر بلوچستان پولیس کے اعلیٰ حکام نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے واقعات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔ پولیس چیف نے شہید افسر کے خاندان سے تعزیت کی اور انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

یہ واقعہ بلوچستان میں جاری عدم استحکام کی عکاسی کرتا ہے جہاں گزشتہ چند ماہ میں کئی سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع فوری طور پر دیں تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے، تحقیقات جاری ہیں اور جلد ہی مزید تفصیلات سامنے آنے کی توقع ہے۔

Similar Posts