میٹرک بورڈ کراچی کی غیر پیشہ ورانہ اور دہائیوں پرانی پالیسیوں نے طلبہ کو ذہنی اذیت میں مبتلا کردیا

ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کی غیر پیشہ ورانہ اور دہائیوں پرانی پالیسیوں نے کراچی کے طلبہ کو ٹراما Trauma یا بدترین ذہنی اذیت میں مبتلا کردیا۔

میٹرک بورڈ کراچی کی جانب سے نویں جماعت سائنس اور جنرل گروپ کا نتیجہ تو جاری کردیا گیا لیکن یہ نتیجہ حاصل کردہ مارکس کے بغیر جاری ہوا ہے۔

21 ویں صدی میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے تیز ترین دور میں کراچی کے 1 لاکھ 75 ہزار طلبہ اب تک یہ نہیں جانتے کہ نویں جماعت میں ان کے حاصل کردہ کل مارکس کتنے ہیں انھیں صرف یہ بتایا گیا ہے کہ وہ کتنے پرچوں میں پاس اور کتنے میں فیل ہیں جس کے سبب میٹرک سائنس اور جنرل گروپ کے یہ لاکھوں طلبہ حاصل کردہ مارکس کے ساتھ اپنی پاسنگ کی شرح اور مکمل نتیجہ جاننے سے قاصر ہیں اور نتائج کے اجراء کے کم از کم دو ہفتے تک طلبہ کو اپنے مکمل نتائج تک رسائی نہیں مل پائے گی اور اس ضمن میں طلبہ کو مارک شیٹ کے اجراء کا انتظار کرنا ہوگا۔

جبکہ میٹرک بورڈ ایک جانب مستقبل کے لیے ای مارکنگ اور مینول کے بجائے کمپیوٹرائزڈ چیکنگ کے دعوے کرتا نظر آتا یے نتیجہ ایسے وقت میں جاری ہوا ہے۔

جبکہ کراچی میں بورڈ میں ڈیجیٹلائزیشن، ای مارکنگ اور نئے گریڈنگ سسٹم پر عین اسی روز چیئرمین بورڈز کا ایک اجلاس ہوا ہے۔

جس میں چیئرمین میٹرک بورڈ غلام حسین سہو خود بھی شریک ہوئے ہیں وہ لوگ جو ڈیجیٹلائزیشن اور ای مارکنگ کے اطلاق کے طریقہ کار پر عمل درآمد کی پالیسیاں بنارہے ہیں وہی اپنے طلبہ کو امتحان میں لیے گئے مارکس بتانے سے قاصر ہیں۔

اور طلبہ کو ان کے نتائج میں (حاصل کردہ مارکس) تک جاری کرنے کا انتظام نہیں کرسکا ہے اس سلسلے میں کوئی پلاننگ ہی نہیں کی گئی بتایا جارہا ہے آئی ٹی منیجر محمد عرفان نتائج کے اجراء کے ساتھ ہی آئی بی سی سی کی ایک ورکشاپ میں چیئرمین بورڈ کے ہمراہ اسلام آباد روانہ ہوگئے ہیں۔

سائیں داد نامی ایک آئی ٹی اینالسٹ کو بورڈ سے منسلک کیا گیا ہے تاہم انھیں بھی بظاہر بے اختیار رکھا گیا ہے ناظم امتحانات جو محض تین ماہ کے لیے آئے ہیں ان کی جانب سے نویں جماعت کے طلبہ کو مکمل یا کم از کم حاصل کردہ مارکس سے آگاہ کرنے کے لیے کوئی حکمت عملی ترتیب نہیں دی گئی بلکہ ماضی کی دقیانوسی روایتوں کے مطابق نتائج جاری کردیے گئے جس میں گزٹ کے اندر صرف پرچوں میں پاس اور فیل کی تفصیلات ہیں۔

“ایکسپریس ” نے اس سلسلے میں ناظم امتحانات میٹرک بورڈ حمزہ تگڑ  سے رابطہ کیا تو “ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام نقائص کو قبول کرتے ہیں مجھے آئے ہوئے کچھ یی عرصہ ہوا ہے آئی ٹی کے عملے کو بلاکر ان کی بھی باز پرس کی ہے ہماری کوشش ہے کہ ایک ہفتے میں طلبہ کو ان کے مارکس معلوم ہوسکیں”

علاوہ ازیں مسابقت کے اس دور میں اگر کیمبرج کے نتائج کا جائزہ لیا جائے تو “او اور اے لیول” میں طلبہ کو ان کے گریڈ اور حاصل کردہ مارکس کے حوالے سے اس قدر معلومات ابتداء میں ہی دے دی جاتی یے کہ ان کے کتنے سبجیکٹ میں اے، گریڈ ہیں ، کتنے میں بی اور دیگر گریڈز ہیں 

علاوہ ازیں “ایکسپریس ” نے آل پرائیویٹ اسکول/کالج ایسوسی ایشن کے چیئرمین حیدر علی سے اس سلسلے میں ان کی رائے جاننی چاہی تو ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جب سال اول کے نتائج جاری ہوتے ہیں تو ویب سائیٹ /پورٹل پر ایک ابتدائی یا پروویژنل مارک شیٹ تک جاری  ہوجاتی ہے جس سے نا صرف حاصل کردہ کل مارکس بلکہ متعلقہ مضامین کے مارکس تک طالب معلوم کرسکتا ہے جبکہ ہمارے یہاں طالب علم کل مارکس تک نہیں جان پاتا تاہم اس سلسلے میں بورڈ کی justification ناقابل فہم ہے۔

دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ میٹرک بورڈ جو نتیجہ جاری ہوا ہے اس میں نویں سائنس گروپ ریاضی کی امتحانی کاپیاں الیکٹرونک چیکنگ کے بجائے روایتہ دستی طریقہ کار مینول اسسمنٹ کے ساتھ جانچی گئی ہیں۔

جبکہ اس پرچے کی ای مارکنگ کے لیے لگ بھگ 50 روپے یا اس سے زائد کی فی امتحانی کاپی چھپوائی گئی تھی لیکن بورڈ چیکنگ کے لیے لاجسٹک کا انتظام نہیں کرسکا نہ ہی چیکنگ کے نظام کو آئوٹ سورس کیا جاسکا لہزا آخر کا ای مارکنگ کی کاپیاں مینول چیکنگ کے ساتھ نتیجہ دیا گیا اور کاپی کی چھپائی میں کروڑوں روپے کی خطیر رقم بھی ضائع ہوئی۔

Similar Posts